بھارت کا ایسا بازار جہاں خواتین بیچی اور کرائے پر لی جاتی ہیں
آپ نے بلغاریہ کی دلہن منڈی کے بارے میں تو سنا ہی ہوگا، جہاں دلہنیں باقاعدہ فروخت کی جاتی ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں بھارت میں بھی ایک بازار ایسا ہے جہاں خواتین کو سامان کی طرح بیچا اور خریدا جاتا ہے۔
بھارت میں ایک طرف جہاں خواتین کے تحفظ اور حقوق پر آئے روز آوازیں اٹھ رہی ہیں وہیں کچھ قدیم رسم و رواج بھی خواتین کیلئے کسی ظلم سے کم نہیں ہیں۔
بھارت کی ایک ایسی ہی روایت ”ڈھڈیچا“ ہے جو ریاست مدھیہ پردیش کے شیو پوری گاؤں میں رائج ہے۔
ڈھڈیچا روایت کے تحت اس گاؤں کے بازار میں خواتین کو اشیا کی طرح خریدا اور بیچا جاتا ہے، اس بازار میں دور دراز سے لوگ خواتین کو کرائے پر لینے کیلئے آتے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق خواتین کو کرائے پر دینے کی مدت کا تعین معاہدے کی شرائط پر کیا جاتا ہے، اس بازار میں آنے والے مرد اپنی پسند کی کسی بھی عورت کو دیکھنے کے بعد اس کی قیمت مقرر کرتے ہیں اور پھر رقم ادا کرنے کے بعد اسے اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ اس بازار میں عام طور پر غریب خاندان کے لوگ اپنی خواتین کو فروخت کرنے کیلئے آتے ہیں، تاہم عورت کو صرف جنسی تعلق کیلئے ہی نہیں خریدا جاتا بلکہ مرد اس بازار سے خواتین کو مختلف وجوہات کی بنا پر بھی خریدتے ہیں۔
کچھ افراد فروخت کیلئے پیش خواتین کو اپنے گھروں میں بزرگوں کی خدمت کے لیے خریدتے ہیں جبکہ کچھ ایسے بھی افراد ہیں جو ان خواتین کو بیوی کے طور پر ’کرائے‘ پر لیتے ہیں۔
قابلِ ذکر بات یہ بھی ہے کہ اس بازار میں فروخت کیلئے پیش عورت کو ڈیل سے انکار کرنے کا حق بھی حاصل ہوتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اس بازار سے فروخت کی جانے والی کسی بھی عورت کے لیے ایک کنٹریکٹ تیار کیا جاتا ہے، اسٹامپ پیپر کی قیمت 10 روپے ہے جبکہ کنٹریکٹ کے ذریعے حاصل ہونے والی عورت کی قیمت 15 ہزار روپے سے شروع ہوتی ہے اور یہ قیمت چند لاکھ تک ہوسکتی ہے۔
رپورٹس کے مطابق اس بازار میں دستیاب کنواری خواتین کی قیمت شادی شدہ خواتین سے زیادہ ہوتی ہے، خریدنے والا مرد ایک عورت کو ایک سال یا چند مہینوں کے لیے کرائے پر لے سکتا ہے۔
Comments are closed on this story.