نبی ﷺ کی ولادت پر جشن کے 3 انوکھے انداز
ملک بھر میں جشن عید میلاد النبی ﷺ کی مناسبت سے درجنوں تقریبات کا انعقاد ہوا، جہاں شرکاء کی مختلف انواع واقسام کے کھانوں سے تواضع کی گئی، محافل میلاد مصطفی ﷺ کا انعقاد ہورہا ہے، جلوس اور ریلیاں نکالی گئیں، مختلف مقامات پر سبیلیں لگائی گئیں اور لنگر تقسیم کئے گئے، لیکن سب کی توجہ عاشقان رسول ﷺ کی جانب سے جشن ولادت باسعادت کی خوشی میں کاٹے گئے کیکس پر مرکوز رہی۔
ویسے تو ہر کوئی اپنی حیثیت کے مطابق نبی کریم ﷺ کی ولادت کے موقع پر ان سے محبت کا اظہار کر رہا ہے، کوئی بچوں میں چیزیں بانٹ رہا ہے تو کوئی پیسے، کوئی مفت رکشہ سروس فراہم کر رہا ہے۔
لیکن اس موقع پر جب سیکڑوں پاؤنڈ وزنی کیک کاٹے گئے تو لوگ دیکھتے رہ گئے۔
فری رکشہ سروس
جشن عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر اوکاڑہ کے محنت کش قاسم رکشہ ڈرائیور ہیں جنہوں نے سرکار دو عالم ﷺ سے محبت کا انوکھا انداز اپنایا، جنہوں نے اپنی حیثیت کے مطابق 12 ربیع الاول پر سارا دن فری رکشہ چلانے کا فیصلہ کیا اور فیملیز اور بچوں کو فری پارکوں تک پہنچانا شروع کر دیا۔
اس کا کہنا ہے میرے بس میں میرا رکشہ ہی تھا میں نے حضور کی محبت میں اسے فری کر دیا اور یہ کام میں کئی سالوں سے کر رہا ہوں اور آئندہ بھی ہر سال کرتا رہوں گا۔
آم اور اسٹرابیری شیک
منڈی بہاؤ الدین میں عید میلاد النبی ﷺ کی مناسبت سے نکالے جانے والے جلوس کے شرکا کے لیے 150 من آم کا میلک شیک اور 50 من اسٹرابیری کے جوس کی سبیلیں تیار کی گئیں۔
سیکڑوں پاؤنڈ وزنی کیک
عید میلاد النبی ﷺ کی تقریبات کے دوران 500 پاؤنڈ وزنی کیک کاٹا گیا۔ شہروں اور دیہاتوں میں لنگر کمیونٹی کچن قائم کیے گئے۔
ساہیوال میں بھی جامع مسجد غوثیہ میں 1500 پاؤنڈ کا کیک کاٹا گیا۔
بہاولنگر میں بزمِ صابری کی جانب سے 92 پاؤنڈ وزنی کیک کاٹا گیا۔
نکیال میں شہری نے 24 فٹ لمبا کیک کاٹ کر اپنے آقا کی ولادت کا دن منایا، شہری ہر سال یہ کیک خود تیار کرتا ہے اور میں اس کے خاندان والے بھی حصہ لیتے ہیں۔
Comments are closed on this story.