کیا آئینی ترمیم آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کو متاثر کرے گی؟
26 ویں آئینی ترمیم میں چیف جسٹس یا چیف آف آرمی اسٹاف کی مدت ملازمت میں ممکنہ توسیع کے بارے میں بہت سی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ اب جب کہ ترمیم کا مسودہ سامنےآ گیا ہے جس کے بعد اس سوال کا جواب مل سکتا ہے۔
حکومت کے مطابق 26 ویں آئینی ترمیم دراصل عدالتی اصلاحات کے گرد ہے جس میں ایک مکمل طور پر نئی عدالت کا قیام بھی شامل ہے لیکن مجوزہ 54 ترمیم میں سے صرف ایک ترمیم (نمبر 47) ایسی ہے جو سروسز چیفس سے متعلق ہے۔
مجوزہ ترمیم کا مکمل متن حسب ذیل ہے:
آرٹیکل 243 مسلح افواج کے بارے میں ہے۔ اس کی پہلی شق میں کہا گیا کہ مسلح افواج حکومت کے کنٹرول میں ہوں گی جبکہ دوسری شق میں کہا گیا کہ صدر سپریم کمانڈر ہوں گے۔
مزید شقوں میں کہا گیا کہ صدر کے پاس فورسز میں کمیشن دینے کا اختیار ہوگا اور وہ وزیراعظم کے مشورے کی بنیاد پر سروسز چیفس کا تقرر کریں گے۔ اسی آرٹیکل کے تحت صدر کو سروسز چیفس کی تنخواہ اور الاؤنسز کا تعین کرنے کا اختیار ملتا ہے۔
تاہم نئی ترامیم سے تقرری، دوبارہ تقرری، توسیع کے الفاظ آئین میں داخل ہو جائیں گے۔ پہلے متن میں محض تقرریوں کا ذکر ملتا ہے۔
پھر بھی، جو بھی توسیع ہوگی وہ آرمی ایکٹ کی بنیاد پر ہوگی۔ تاہم، پارلیمنٹ کے ایک سادہ ایکٹ کے ذریعے ایکٹ میں کسی بھی وقت ترمیم کی جا سکتی ہے۔
Comments are closed on this story.