Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

اعلیٰ عدلیہ سے متعلق متوقع آئینی ترمیم: حکومت نے اتحادیوں کو اعتماد میں نہیں لیا، اعجاز الحق

چھپ کر قانون سازی کیوں کر رہے ہیں، اگر آپ اچھی قانون سازی کرنا چاہتے ہیں تو ہوسکتا ہے پی ٹی آئی بھی ساتھ دے، اعجازالحق
شائع 14 ستمبر 2024 08:51pm
PTI reserved seats, clarified after Supreme Court’s decision - Rubaroo - Complete episode - Aaj News

مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ اعجاز الحق کا کہنا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ سے متعلق متوقع آئینی ترمیم کے حوالے سے حکومت نے اتحادیوں کو اعتماد میں نہیں لیا۔

آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے اعجاز الحق نے اسپیکر کی جانب سے تشکیل دی گئی خصوصی کمیٹی کی ٹرمز آف ریفرنسز کے بارے میں بتایا۔

اعجاز الحق نے کہا کہ اس کمیٹی کی ٹرم آف ریفرنسز میں پارلیمان، پارلیمنٹرینز اور آئین کی بالادستی رکھی گئی ہے، اس میں پارلیمنٹ اور آئین میں بہتری کیلئے اگر کوئی تبدیلی مقصود ہوئی تو وہ بھی دیکھی جائے گی۔

انہوں نے پارلیمنٹ میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے مفاہمت کی بات کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگر صحیح معنوں میں چلے تو یہ ٹروتھ اینڈ ریکنسلیئشن کمیٹی بن سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کمیٹی کو دو چار ایسے فیصلے کرنے چاہئیں جن سے پتہ چلے کہ پارلیمنٹ سپریم ہے اور پارلیمنٹ فیصلے کرنے پر آئے اور سیاسی جماعتیں اکٹھی ہوں تو نا صرف میں میں امن و امان کو لے کر آگے چل سکتی ہیں۔

کوئی شخص پارٹی ڈسپلن کے خلاف ووٹ ڈالے گا تو نا اہل کیا جائے گا، وفاقی وزیر قانون

ان کا کہنا تھا کہ میں چھتیس سال سے سیاست میں ہوں، میں نے ملک میں اتنے تشویشناک حالات پہلے کبھی نہیں دیکھے۔ میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے گزارش کروں گا کہ سب ایک پیج پر آجائیں۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان کے علی امین گنڈاپور کے حوالے سے بیان کے سوال پر انہوں نے کہا کہ جیل میں جو ہوتا ہے وہ جارحانہ پوزیشن میں ہوتا ہے، گنڈاپور کی تقریر پر انہوں نے معذرت کی، معذرت کے بعد اندر سے خبر آتی ہے کہ نہیں ڈٹے رہو تو سب بیک فُٹ پر چلے جاتے ہیں۔

اعجاز الحق نے گنڈاپور کی افغانستان سے مذاکرات کی بات پر کہا کہ علی امین گنڈاپور سے زیادہ میں افغانستان میں فعال ہوسکتا ہوں، میں وہ کردار ادا کرسکتا ہوں جو ان میں سے کوئی نہیں کرسکتا، کیونکہ میرے والد صاحب نے جب جان دی تو انہیں شہید جہاد افغانستان کہا گیا، ان کی آض بھی وہی عزت ہے، میں آض بھی وہاں جاکر بات کروں تو وہ میری بات سنیں گے، لیکن میں براہ راست خود جا کر بات نہیں کرسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور اگر چاہتے تو حکومت اور افغانستان کے ساتھ بیٹھ سکتے تھے اور ان کے ذہن میں جو تجاویز تھیں وہ رکھتے تو بہتر راستہ نکل سکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور خود مذاکرات کرتے ہیں تو اسے سے ناصرف پاکستان کا مؤقف کمزور ہوگا بلکہ پاکستان کی جگ ہنسائی ہوگی، یہ بہت حساس معاملہ ہے۔

آئینی ترمیم معاملہ: صاحبزادہ حامد رضا نے ووٹنگ پر سنی اتحاد کونسل کے اراکین اسمبلی کو وارننگ دے دی

اعجاز الحق نے اعلیٰ عدلیہ کے حوالے سے متوقع آئینی ترمیم پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میں واضح کردوں ھکومت نے کسی اتحادی کو براہ راست اعتماد میں نہیں لیا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے علاوہ میں نے سب سے رابطہ کیا اور مجھے بتایا گیا کہ کسی کو اس حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

اعجاز الحق نے کہا کہ جب وزیراعظم اور صدر کا عشائیہ ہوا تو کچھ لوگ اِدھر گئے کچھ اُدھر گئے، اس دن بھی اس قانون سازی کے بارے میں ضرور بتایا گیا لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ کیا قانون سازی کرنی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ چارٹر آف ڈیموکریسی کے مطابق ایک آئینی عدالت ہوگی ایک قانونی عدالت ہوگی، دو عدالتوں کے دو سربراہ ہوں گے، ججز کی تعداد بڑھائی جا رہی ہے، سوموٹو کے حوالے سے تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں۔ یہ ساری باتیں ہیں جو عوام اور مجھے جیسے لوگ جو اندر کی باتیں لے آتے ہیں وہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ چھپ کر قانون سازی کیوں کر رہے ہیں، اگر آپ اچھی قانون سازی کرنا چاہتے ہیں تو سب کو اعتماد میں لیں، ہوسکتا ہے کہ پی ٹی آئی بھی آپ کا ساتھ دے۔

اعلیٰ عدلیہ میں ترامیم پر یہ سمجھتے ہیں ہم چپ کرکے بیٹھ جائیں گے تو ان کی بھول ہے، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ یہ منی بل نہیں ہے، اس میں کچھ لوگ اپنی مرضی سے ووٹ بھی دے سکتے ہیں، اگر کوئی ووٹ دینا چاہے یا حکومت کسی کو منا لے ووٹ دینے کیلئے تو اسے کوئی روک بھی نہیں سکتا، جتنے آزاد ہیں وہ بھی ووٹ دے سکتے ہیں۔

Aijaz Ul Haq

Muslim League Zia