گجرات اور کرناٹک کے بعد ہماچل پردیش کے مسلمان بھی نشانے پر
ایک ہفتے کے دوران بھارت میں ایسے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں جن سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ مودی سرکار اپنی ریاستی حکومتوں کی مدد سے معاملات پر سے عوام کی توجہ ہٹانے کی خاطر مسلم کش فسادات کرانے کے فراق میں ہے۔
چار دن قبل مغربی ریاست گجرات کے شہر سُورت میں ہندوؤں نے پوجا کے لیے جو پنڈال سجایا گیا تھا اُس پر پتھراؤ کرواکے شہر کے مسلمانوں کے لیے مشکلات پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔
مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چند بچوں نے گنپتی پنڈال پر پتھراؤ کیا جس کے بعد اُنہیں حراست میں لے لیا گیا۔
معاملہ یہاں تک نہیں رُکا۔ مجموعی طور پر 30 افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں اکثریت مسلمانوں کی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اِنہیں تفتیش کے بعد چھوڑ دیا جائے گا تاہم اُنہیں اب تک نہیں چھوڑا گیا۔
شہر میں اب بھی کشیدگی پائی جاتی ہے۔ جس دن پنڈال پر پتھراؤ ہوا تھا اُس دن مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا اور کئی خواتین اور بچے بھی انتہا پسندوں کے حملوں میں زخمی ہوئے۔ گجرات ہی کے شہر بھروچ میں میلادالنبیﷺ کے حوالے سے لگائے جانے والے بینر اتار دیے گئے جس کے نتیجے میں کشیدگی پھیل گئی۔
اِس کے بعد جنوبی ریاست کرناٹک کے ایک گاؤں میں مسلمانوں پر الزام لگایا گیا کہ گنیش چترتھی کے سلسلے میں جو جلوس گزر رہا تھا اُس پر ایک مسجد میں موجود لوگوں نے پتھراؤ کیا۔
پتھراؤ کی خبر پھیلتے ہی شرپسند متحرک ہوگئے اور انہوں نے ملسمانوں کی املاک کو نقصان پہنچانا شروع کردیا۔ کئی گاڑیوں کو آگ لگادی گئی اور بعض دکانوں میں لُوٹ مار بھی کی گئی۔
اب ہماچل میں ایک مسجد کا مسئلہ اٹھایا گیا ہے۔ منڈی کے علاقے میں شرپسند ہندوؤں نے ایک مسجد کو منہدم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس مطالبے پر زور دینے کے لیے جمعہ کی صبح مظاہرہ بھی کیا گیا۔
پولیس نے مظاہرین کو مسجد کی طرف بڑھنے سے روکنے کے آبی توپیں استعمال کیں۔ چند شرپسندوں نے پولیس سے تصادم کی بھی کوشش کی تاہم انتظامیہ کے سینیر افسران نے اس کوشش کو ناکام بنادیا۔
واضح رہے کہ منڈی میں ایک مسجد کے حوالے سے یہ تنازع چل رہا ہے کہ اِس کی تعمیر میں سرکاری زمین بھی اجازت لیے بغیر استعمال کی گئی ہے۔
مسجد کی انتظامیہ کے ارکان نے جمعرات کو شِملہ میں ڈویژنل کمشنر سے ملاقات کی اور مسجد کا متنازع حصہ منہدم کرنے کی پیشکش کی۔
ہندو انتہا پسندوں کا مطالبہ ہے کہ پوری مسجد گرادی جائے۔ منڈی میں انتہا پسند ہندوؤں کے اس مطالبے کے باعث شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔
Comments are closed on this story.