Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
14 Jumada Al-Awwal 1446  

سویڈن کا نیا منصوبہ: مالی مراعات کا لالچ دے کر تارکین وطن سے جان چھڑانے کی کوشش

ہم اپنی امیگریشن پالیسی میں ایک بنیادی تبدیلی کے مرحلے میں ہیں، سویڈن حکومت
شائع 13 ستمبر 2024 05:07pm

اسٹاک ہوم: سویڈن کی دائیں بازو کی حکومت تارکین وطن سے جان جھڑانے کے لیے انہیں 34 ہزار ڈالر تک ادائیگی پر آمادہ ہوگئی ہے۔ حکومت کی جانب سے مذکورہ منصوبہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب جنگ اور بہتر مستقبل کی تلاش میں تارکین وطن کیلئے ایک پناہ گاہ بن چکا ہے۔

واضح رہے کہ سویڈن ”انسانی حقوق کا عالمبردار کا سپر پاور“ سمجھا جاتا ہے لیکن حالیہ عرصے میں تارکین وطن کی غیرمعمولی آمد کے بعد وہ کئی مشکلات کا سامنا کررہا ہے۔ نئے منصوبہ کے تحت 2026 سے رضاکارانہ طور پر اپنے وطن واپس جانے والے تارکین وطن کو 350,000 سوئیڈش کرونر تک کی رقم دی جائے گی۔

مائیگریشن کے وزیر جوہان فورسیل نے کہا کہ “ہم اپنی امیگریشن پالیسی میں ایک بنیادی تبدیلی کے مرحلے میں ہیں، امیگریشن کے قوانین کو سخت کر رہی ہے’۔

خیال رہے کہ 18 سال سے زائد عمر کے تارکین وطن کے لیے 10 ہزار جبکہ بچوں کیلئے 5 ہزار کرونز تک کی ادائیگی ہوتی ہے اور کل زیادہ سے زیادہ 40,000 کرونر فی خاندان ہے۔ مہاجرین کے گروپ اس تبدیلی پر فوری طور پر تبصرہ کرنے سے گریزاں ہیں۔

دیگر یورپی ممالک بھی تارکین وطن کو واپس جانے کے لیے مالی مراعات فراہم کی جاتی ہے۔ ڈنمارک ہر شخص کو 15,000 ڈالر سے زیادہ دیتا ہے، جبکہ ناروے تقریباً 1,400 ڈالر، فرانس 2,800 ڈالر اور جرمنی 2,000 ڈالر فراہم کرتا ہے۔

سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن 2022 میں سویڈن ڈیموکریٹس کے ذریعہ ایک اقلیتی حکومت کے ساتھ اقتدار میں آئے تھے، جنہوں نے سخت امیگریشن پالیسی کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

Illegal immigrants