مودی کا ’نیا کشمیر‘ بیانیہ میرے جُوتے کی نوک پر!
مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے بارہ مولہ سے لوک سبھا کے رکن انجینیر شیخ عبدالرشید نے کہا ہے کہ نریندر مودی کا ’نیا کشمیر‘ دورانیہ میرے جوتے کی نوک پر۔ اس بیانیے کو ختم کرنا میری ترجیحات میں سرِفہرست ہے۔ یہ بات اُنہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی اسمبلی کے الیکشن کے موقع پر انتخابی مہم کے لیے 2 اکتوبر تک ضمانت پر رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہی۔
انجینیر شیخ عبدالرشید کو مودی سرکار کی ایما پر دہشت گردی کے لیے فنڈنگ کے جعلی کیس میں پھنساکر ساڑھے پانچ سال سے جیل میں رکھا گیا ہے۔
انجینیر رشید کا کہنا ہے کہ جیل میں ساڑھے پانچ سال گزارنے پر میری طاقت کم نہیں ہوئی بلکہ بڑھی ہے اور میں اپنے لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ میں اُنہیں کسی بھی طور مایوس نہیں کروں گا۔
شیخ عبدالرشید کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کی طرف سے پیش کیا جانے والا ’نیا کشمیر‘ کا بیانیہ کچھ بھی نہیں۔ میں اُسے نہیں مانتا اور اُسے کے خلاف جو کچھ بھی ہوسکے گا کروں گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں نے مودی کا بیانیہ مسترد کردیا ہے۔ 5 اگست 2019 کے اقدامات کو عوام نے قبول نہیں کیا۔
عبدالرشید شیخ کو 2017 کے ایک کیس میں گرفتار کرکے 2019 میں جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔ انہوں نے لوک سبھا کے حالیہ انتخابات میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق وزیرِاعلیٰ عمر عبداللہ کو شکست دے کر بارہ مولہ سے لوک سبھا کی نشست جیتی تھی۔
مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی کے انتخابات تین مراحل (18 ستمبر، 25 ستمبر اور یکم اکتوبر) کو ہوں گے اور نتائج کا اعلان 8 اکتوبر کو کیا جائے گا۔ شیخ عبدالرشید کو انتخابی مہم کے لیے چند شرائط پر رہا کیا گیا ہے جن میں یہ شرط بھی شامل ہے کہ وہ اپنے مقدمے کے بارے میں میڈیا سے کوئی بات نہیں کریں گے۔
Comments are closed on this story.