گلستان جوہر حادثہ: عدالت میں ڈمپر سے متعلق جعلسازی کا انکشاف
گلستان جوہر میں ڈمپر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار لڑکی کی ہلاکت پر حادثے کے ذمہ دار ڈمپر کی حوالگی کی درخواست میں مبینہ جعلی سازی کا انکشاف سامنے آیا ہے ۔ ای ٹی او لسبیلہ نے ڈمپر کی ملکیت ٹرانسفر کردی، موٹر وہیکل ایگزامینر لسبیلہ نے ڈمپر کا فٹنس سرٹیفکیٹ بھی جاری کردیا۔
حادثے کے ذمہ دار ڈمپر کی حوالگی کی درخواست پر عدالت نے دونوں افسران کو رپورٹ کے ساتھ ذاتی حیثیت میں پیش ہونے اور عدالت کا حکم نامے کی نقول چیف سیکرٹری بلوچستان، سیکرٹری ایکسائز اور آئی جی بلوچستان کو بھیجنے کا حکم دیدیا ۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق درخواست گزار نذیر اللہ نے ڈمپر کی حوالگی کی درخواست دائر کی، اور ملکیت کے دعوے کے تحت رجسٹریشن بک کی نقول جمع کرائیں جس کی تصدیق سینئر ای ٹی او موٹر رجسٹریشن اتھارٹی لسبیلہ نے اپنی رپورٹ میں کی۔
حکم نامے کے مطابق دستاویزات کے جائزے میں یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ ڈمپر درخواست گزار کے نام پر 26 اگست کو ٹرانسفر کیا گیا، اس ہی تاریخ کو مذکورہ گاڑی کا ٹیکس وصول کیا گیا، اس ہی روز موٹر وہیکل ایگزامینر نے گاڑی کا معائنہ کرکے فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کیاگاڑی 20 اگست کو حادثے کے بعد سے شارع فیصل پولیس کی تحویل میں ہے تو 26 اگست کو حب میں گاڑی کا معائنہ کیسے ہوا؟ جبکہ گاڑی ڈسٹرکٹ لسبیلہ میں موجود ہی نہیں تھی۔
عدالتی احکامات کے مطابق گاڑی کی ملکیت ٹرانسفر پر بھی سوالات کھڑے ہوتے ہیں، شارع فیصل پولیس نے تصدیق کی کہ مذکورہ گاڑی تھانے میں موجود ہے، رپورٹس کئی شکوک و شبہات کو جنم دیتی ہیں، موٹر وہیکل اتھارٹی کے افسران کے خلاف قانونی کارروائی سے قبل وضاحت کا موقع دیا جارہا ہے۔
حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے سینئر ای ٹی او اور موٹر وہیکل ایگزامینر کو 12 ستمبر کو طلب کرلیا۔
واضح رہے کہ 20 اگست کو ڈمپر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار لڑکی والا کے جاں بحق ہونے کا واقعہ گلستان جوہر میں پیش آیا تھا جبکہ واقعے کا مقدمہ 26 اگست کو شارع فیصل تھانے میں درج کیا گیا۔ متوفیہ بائک رائیڈر کی شناخت 23 سالہ سارہ دختراقبال کے نام سے کی گئی جو گلشن اقبال شانتی نگر کی رہائشی تھی۔
Comments are closed on this story.