بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی 76 ویں برسی آج منائی جارہی ہے
بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کا 76 واں یوم وفات آج عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے، سرکاری اور نجی سطح پر مختلف تقریبات کا اہتمام کیا جائے گا، ہزاروں افراد آج ان کے مزار پر حاضری دیں گے اور فاتحہ خوانی کریں گے۔
قائداعظم نے برصغیر کے کروڑوں مسلمانوں کی تقدیر بدل دی، صدر مملکت
صدر مملکت آصف زرداری نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی 76 ویں برسی پر اپنے پیغام میں کہا کہ قائداعظم نے برصغیر کے کروڑوں مسلمانوں کی تقدیر بدل دی، بابائے قوم کی جدوجہد ہمارے لیے مشعل راہ ہے، ان کی تعلیمات پر عمل کر کے پاکستان کو ترقی یافتہ اورخوشحال بنا سکتے ہیں۔
صدر مملکت نے قائداعظم محمد علی جناح کو ان کی 76 ویں برسی پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مزید کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح کی جدوجہد نے نہ صرف پاکستان کے جمہوری نظام کی بنیاد رکھی بلکہ وہ آج بھی پارلیمانی جمہوریت اور بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے ہمارے لیے مشعل راہ ہے، ہم برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن کے حصول کے لیے ان کی کاوشوں اور کردار کے ممنون ہیں، پوری قوم حق خودارادیت کے لیے قائد کی انتھک جدوجہد اور غیر متزلزل عزم کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔
آصف زرداری نے مزید کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح ایک دور اندیش رہنما تھے، بابائے قوم نے مسلمانوں کو ایک جھنڈے تلے متحد کیا، پاکستان کے لیے قائداعظم کا وژن بنیادی طور پر جمہوری تھا، قائداعظم اسلامی اصولوں پر مبنی پاکستان کے خواہاں تھے، اتحاد، ایمان اور نظم وضبط کےاصولوں کو اپنا نے کی ضرورت ہے۔
اقوام عالم کی تاریخ میں قائد اعظم نامور سیاستدان ہیں، وزیراعظم
بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی 76 ویں برسی پر اپنے پیغام میں وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ اقوام عالم کی تاریخ میں قائداعظم کا نام ہمیشہ صاحب بصیرت اور نامور سیاستدان کے طور پر درج کیا جائے گا، پاکستان کا قیام دور اندیش قیادت کا عملی ثبوت ہے، قائد دیانت، محنت اور حب الوطنی کا عملی نمونہ تھے، ان کے نظریات کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے، انہوں نے مسلمانانِ برصغیر کے لیے آزادی کی تحریک کی ایسی بے مثال اور بہترین قیادت کی کہ رہتی دنیا تک اس خطے کے مسلمانوں کے لیے دنیا کی پہلی اسلامی نظریاتی ریاست قائم ہوئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ تحریک آزادیِ پاکستان، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے لیے قائد اعظم کی غیر متزلزل وابستگی کی عکاسی کرتی ہے، ۔جمہوریت، سماجی انصاف اور مساوات کے اصولوں کے لیے ان کی انتھک جدوجہد نے ایک ایسے معاشرے کی بنیاد رکھی جہاں متنوع ثقافتوں کے باوجود ہر شہری کو یکسان ترقی کے مواقع میسر ہوں۔
قائد اعظم کی زندگی پر ایک نظر
محمد علی جناح کو 1937 میں مولانا مظہرالدین نے ’قائداعظم‘ کا لقب دیا، ان کی ولولہ انگیز قیادت میں مسلمانان ہند نے الگ وطن ’پاکستان‘ حاصل کیا اور انگریزوں کے تسلط سے چھٹکارا پایا۔
قائد اعظم محمد علی جناح 25 دسمبر 1876 میں کراچی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم کا آغاز 1882 میں اپنے آبائی شہر سے کیا۔ اور 1893 میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے انگلینڈ چلے گئے۔ 1896 میں قائد اعظم نے بیرسٹری کا امتحان پاس کیا اور وطن واپس لوٹ آئے۔
محمد علی جناح پیشے کے لحاظ سے وکیل تھے۔ اور وطن واپسی کے کچھ عرصہ بعد ہی قائداعظم کا شمار برصغیر کے مایہ ناز قانون دانوں میں کیا جانے لگا تھا۔
برصغیر واپسی کے بعد قائداعظم نے سیاست میں باضابطہ طور پر حصہ لیا اور 1906 میں انڈین نیشنل کانگریس میں شمولیت اختیار کی۔ کانگریس کا حصہ بننے کے بعد انہیں اندازہ ہوا کہ یہ جماعت برصغیر کے تمام باسیوں کی نہیں بلکہ صرف ہندوؤں کی نمائندہ جماعت ہے۔
قائداعظم نے 1913 میں آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی۔ مگر امید کا دامن نہ چھوڑا اور کانگریس کے ساتھ بھی کام کرتے رہے۔ کانگریس کی ہندو نواز پالیسیوں سے تنگ آکر بالآخر 1920 میں قائداعظم نے کانگریس کو خیرآباد کہہ دیا۔ اور آخری سانس تک مسلمانوں کی نمائندہ جماعت مسلم لیگ سے وابستہ اختیار کر لی۔
اسی جماعت کی چھتری تلے ہی قائداعظم نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے علیحدہ وطن حاصل کیا۔ قیام پاکستان کے بعد قائداعظم اس پاک وطن کے پہلے گورنر جنرل بنے۔ اور 11 ستمبر 1948 میں وفات تک اس عہدے پر تعینات رہے۔
قائد اعظم محمد علی جناح جنہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کو علیحدہ وطن دِلایا۔ پاکستان کے لیے بہت کچھ کرنے کے خواہش مند تھے۔ لیکن ان کی بیماری نے ان کے تعمیری منصوبوں کو پایہ تکمیل تک نہ پہنچنے دیا۔ اور مسلمانانِ ہند 11 ستمبر 1948 کو اپنے اس عظیم رہنما کی قیادت سے محروم ہوگئے۔
قائد اعظم کی وفات کو کئی دہائیاں گزرنے کے باوجود ا ن کے یوم وفات پر ہزاروں افراد کی ان کی لحد پر حاضری اور مختلف شہروں میں منعقد ہونے والی تقریبات اس امر کی گواہی دیتی ہیں کہ پاکستانی قوم ان سے آج بھی والہانہ عقیدت رکھتی ہے۔
Comments are closed on this story.