صدیوں قبل انتقال کرنے والی راہبہ کی لاش کُھلنے پر لوگ حیران رہ گئے
قرونِ وسطیٰ کی ایک عیسائی راہبہ کی قبر کھولنے پر اُس کا جسم درست حالت میں ملا ہے۔ سینٹ ٹیریسا آف ایویلا کا چہرہ مکمل طور پر سلامت ملا۔ اس راہبہ کا انتقال 1582 میں ہوا تھا۔
متعلقہ ادارے نے بتایا کہ سینٹ ٹیریسا کی قبر کو تحقیق کی غرض سے کھولا گیا تھا۔ دی ڈایوسز آف ایویلا نے 28 اگست کو ہسپانوی زبان میں ایک پریس ریلیز جاری کیا۔ جس میں سینٹ ٹیریسا آف جیزز کی قبر کشائی کا ذکر تھا۔
وہ ڈزکیلزڈ کارمیلائٹ راہبہ تھی۔ یہ قبر آخری بار 1914 میں کھولی گئی تھی۔ پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ قبر میں راہبہ کے جسدِ خاکی کا بیشتر حصہ برقرار ہے۔
چند راہباؤں، راہبوں اور پادریوں نے سینٹ ٹیریسا کی قبر کھولی۔ یہ لوگ اس راہبہ کے سینے، ہاتھ اور بازوؤں پر لگائی گئی زیبائشی اشیا کا جائزہ لینا چاہتے تھے۔
سینٹ ٹیریسا آف ایویلا کی قبر کشائی کا عمل بہت پیچیدہ ہے کیونکہ کئی مراحل سے گزر کر اُس کی قبر تک پہنچنا ہوتا ہے۔ کئی یادگاری چیزیں وہاں رکھی ہوئی ہیں۔
1914 میں لیے گئے فوٹوز کی مدد سے اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ 110 سال میں سینٹ ٹیریسا کے جسدِ خاکی کی حالت میں کیا تبدیلی رونما ہوئی ہے۔ چہرہ اور پیر ڈھانپے ہوئے نہیں ہیں اور بالکل ویسی ہی حالت میں ہیں جیسے 1914 میں تھے۔
جلد کی رنگ میں کوئی تبدیلی رونما واقع نہیں ہوئی کیونکہ جلد کو حنوط کیا گیا ہے۔ چہرے کے درمیانی حصے کی رنگت تھوڑی سی بدلی ہے۔
Comments are closed on this story.