Aaj News

ہفتہ, نومبر 02, 2024  
29 Rabi Al-Akhar 1446  

بیرسٹر گوہر اور شیر افضل مروت سمیت اہم پی ٹی آئی رہنما گرفتار، پارٹی لیڈر شپ پارلیمنٹ ہاؤس میں جمع

پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پولیس کی بھاری نفری تعینات
اپ ڈیٹ 09 ستمبر 2024 10:24pm

اسلام آباد میں ریڈ زون کو سر شام اچانک سیل کردیا گیا، عوام کو پیشگی آگاہ کئے بغیر ریڈ زون جانے والے تمام گیٹ بند کردیے گئے اور پولیس نے قومی اسمبلی کا اجلاس ختم ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین بیرسٹر گوہر علی خان، رہنما شیر افضل مروت اور شعیب شاہین کو گرفتار کرلیا۔

پیر کو ریڈ زون سیل کرنے کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔

ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد پولیس کو پی ٹی آئی کے پارلیمنٹیرین کی گرفتاری کے احکامات موصول ہوئے تھے۔

نیب نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف نیا توشہ خانہ کیس واپس لے لیا

اجلاس ختم ہوا تو پولیس نے قومی اسمبلی سے نکلنے والے اراکین کی گاڑیوں سے پوچھ گچھ شروع کردی۔

بعد ازاں، پولیس حکام نے بتایا کہ انہیں شیر افضل مروت کی گرفتاری کے احکامات ہیں۔

اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت کو گرفتار کرنے کیلئے ان کی گاڑی روکی تو شیر افضل مروت بنے گاڑی سے اترنے سے انکار کردیا، اور پولیس اور شیر افضل مروت کے گارڈ آمنے سامنے آگئے۔

شیر افضل مروت نے پولیس سے کہا کہ مجھے کیوں گرفتار کر رہے ہو، میں جارہا ہوں ایسے میری توہین نہ کرو۔

اسلام آباد پولیس شیر افضل مروت کو پارلیمنٹ ہاؤس سے لے کر روانہ ہوگئی، ذرائع نے بتایا کہ پولیس شیر افضل مروت کو تھانہ کوہسار میں لے کر جائے گی۔

ذرائع کے مطابق شیر افضل مروت کو کل جلسے میں کی جانے والی قانونی خلاف ورزیوں کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ ان قانونی خلاف ورزیوں میں روٹ کی خلاف ورزی، کمٹمنٹ کی خلاف ورزی، اسلام آباد پولیس پر حملہ، اوقات کی خلاف ورزی اور ریاست مخالف تقاریر شامل ہیں۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں نے پارلیمنٹ سے ایک ساتھ باہر نکلنے کا فیصلہ کیا اور زرتاج گل، زین قریشی، عامر ڈوگر، صاحبزادہ حامد رضا ایک ساتھ باہر آئے۔

تحریک انصاف کا جلسہ اسلام آباد پولیس کو کروڑوں میں پڑ گیا

زرتاج گل پولیس کو چکما دے کر پارلیمنٹ سے باہر جانے میں کامیاب ہوگئیں۔

پی ٹی آئی رہنما عامر ڈوگر نے مطالبہ کیا کہ اراکین پارلیمنٹ کی گرفتاری پارلیمنٹ کی توہین ہے، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ اس کا فوری نوٹس لیں۔

خیال رہے کہ حکومت نے پی ٹی آئی قیادت کے خلاف اسلام آباد جلسے کے حوالے سے معاہدے کی خلاف ورزی پر تین مقدمات درج کرائے ہیں۔

پہلا مقدمہ تھانہ سنگجانی میں جلسے کے معینہ وقت کی پاس داری نہ کرنے پر درج کیا گیا، دوسرا مقدمہ تھانہ سمبل میں معینہ روٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قافلے سادات کالونی اور سری نگرہائی وے سے لانے پر درج کیا گیا۔

پُرامن اجتماع و امن عامہ اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بلز سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی منظور

پولیس ذرائع کے مطابق اسی طرح تیسرا مقدمہ ایس ایس پی سیف سٹی سمیت دیگر اہل کاروں پر پتھراؤ کرنے پرتھانہ نون میں درج کیا گیا۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کا گزشتہ روز درج کئے تھانہ سنجگانی مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔

شعیب شاہین گرفتار

شیر افضل مروت کی گرفتاری کے بعد پولیس نے ترجمان پی ٹی آئی ایڈووکیٹ شعیب شاہین کو بھی گرفتار کرلیا۔

ذرائع کے مطابق شعیب شاہین کو ان کے آفس سے گرفتار کیا گیا ہے۔

لیڈر شپ پارلیمنٹ میں جمع

پی ٹی آئی لیڈر شپ گرفتاری سے بچنے کیلئے واپس پارلیمنٹ ہاؤس آگئی، چیئرمین پی ٹی آئی نے رہنماؤں کو پارلیمنٹ پہنچنے کی ہدایت کردی، بیرسٹرگوہر بھی شیخ وقاص، زین قریشی اور حامد رضا و دیگر سمیت قومی اسمبلی پہنچ گئے۔

بیرسٹر گوہر نے تمام اراکین اسمبلی کو پارلیمنٹ ہاؤس بلا لیا، پی ٹی آئی کا اہم اجلاس کچھ دیر بعد پارلیمنٹ ہاؤس میں ہو گا، اجلاس میں گرفتاریوں کے حوالے سے آگے کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

بیرسٹر گوہر گرفتار

بعدازاں، چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کو بھی گرفتار کرلیا گیا، پولیس نے بیرسٹر گوہر کو گاڑی سے باہر نکلنے کو کہا تو انہوں نے گاڑی سے نکل کر خود کو پولیس کے حوالے کردیا۔

پولیس نے بیرسٹر گوہر کو پارلیمنٹ کے گیٹ سے گرفتار کیا۔

پولیس کا مطلوب رہنماؤں کی فہرست دینے سے انکار

پی ٹی آءی رہنما عامر ڈوگر نے پولیس سے استفسار کیا کہ ہمیں لسٹ دی جائے کن کن کی گرفتاری مطلوب ہے۔ جس پر پولیس نے کہا کہ ہمیں جو مطلوب ہوگا گرفتار کریں گے، آپ کو نہیں بتاسکتے۔

پولیس نے عامر ڈوگر کو کہا کہ آپ کو نہیں گرفتار کر رہے، آپ مطلوب لسٹ میں نہیں ہیں۔

اسپیکر کا نوٹس لینے سے انکار

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو شیر افضل مروت کی گرفتاری سے آگاہ کر دیا گیا، اسپیکر ایاز صادق اس وقت وزیراعظم کے عشائیہ میں موجود ہیں اور انہوں نے فوری طور پر کوئی بھی نوٹس لینے سے انکار کردیا ہے۔

اس دوران قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے اسپیکر آفس سے رابطہ کرکے پی ٹی آئی ارکان کی گرفتاری پر شدید احتجاج کیا۔

عمر ایوب نے کہا کہ اسپیکر اراکین پارلیمنٹ کے حقوق کے محافظ ہیں، پارلیمنٹ گیٹ پر اپوزیشن ارکان کی گرفتاری اسپیکر کی کمزوری ہے، پارلیمنٹ پر پولیس گردی کسی صورت قبول نہیں۔

ریڈ زون سیل

ذرائع کے مطابق صرف مارگلہ روڈ کو کھلا رکھا گیا ہے۔

ڈی چوک، نادرا چوک، سرینہ اور میریٹ کے مقام سے ریڈ زون مکمل سیل ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بغیر بتائے ریڈ زون سیل کرنے سے عوام کو شدید پریشانی کا سامنا ہے اور مارگلہ روڈ پر میلوں لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رکن پنجاب اسمبلی رانا عبدالمنان گرفتار

ٹریفک پولیس ٹریفک کنٹرول کرنے میں مکمل ناکام نظر آرہی ہے، ٹریفک پولیس کی جانب سے مارگلہ روڈ پر لمبی ڈائیورشنز لگادی گئی ہیں۔

سرکاری و نجی دفاتر میں چھٹی کا وقت ہونے کے باعث راستوں کی بندش سے ملازم سخت پریشان ہیں۔

islamabad red zone

Red Zone Seal