Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

عوام کے دل سے بی جے پی کا خوف نکل گیا، راہُل گاندھی

آر ایس ایس صرف ہندوؤں کی بات کرتی ہے، اقلیتوں کو الگ تھلگ کرنا درست نہیں، امریکا میں خطاب
شائع 09 ستمبر 2024 05:05pm

بھارت کی سابق حکمراں جماعت کانگریس کے مرکزی رہنما اور اپوزیشن لیڈر راہُل گاندھی نے کہا ہے کہ عوام کے دل سے اب بھارتیہ جنتا پارٹی اور نریندر مودی کا خوف نکل چکا ہے۔ لوگ سمجھ چکے ہیں کہ بی جے پی ملکی مفاد میں اقدامات کرنے والی جماعت نہیں۔ اُنہوں نے یہ بھی دیکھ لیا ہے کہ بی جے پی آئین مخالف اقدامات کرتی رہی ہے جس سے ملک میں بہت سے معاملات بگڑے ہیں۔

امریکی ریاست ڈیلاس میں بھارتی نژاد باشندوں کی ترتیب دی ہوئی تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے راہُل گاندھی نے کہا کہ ملک کو ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو معاملات کو سُلجھائے۔ بی جے پی نے بہت سے معاملات میں انتہا پسند سوچ اپناکر معاشرے میں تقسیم کی راہ ہموار کی ہے۔

اقتدار پر گرفت مضبوط رکھنے کے لیے بی جے پی نے خوف و دہشت کا بازار گرم کر رکھا تھا۔ مذہب کے نام پر انتہا پسندی کو فروغ دیا جارہا تھا۔ اس کے نتیجے میں ملک بھر میں فرقہ واریت کو بڑھاوا ملا۔

بھارتی معاشرے میں تفریق کا گراف بلند کرکے بی جے پی نے اقتدار پر گرفت مضبوط کی مگر اب لوگ جان چکے ہیں کہ کون اُن کے حق میں بات کرتا ہے اور کون اُن کے خلاف جاتا ہے۔

لازم ہوچکا ہے کہ معاشرے میں یکجہتی اور ہم آہنگی کی فضا برقرار رکھنے اور پروان چڑھانے کے لیے ایسی قیادت کی راہ ہموار کی جائے جو معاملات کو سمجھتی ہو، آئین کا احترام کرتی ہو، سیاسی مفادات پر قومی مفادات کو داؤ پر لگانے سے گریز کرتی ہو۔

راہُل گاندھی نے ٹیکساس کے شہر ڈیلاس میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ انتخابات نے بی جے کی واضح اور فیصلہ کن برتری کا بُت بھی توڑ دیا ہے۔ حد یہ ہے کہ بی جے پی اتر پردیش میں اپنے گڑھ یعنی ایودھیا سے بھی ہارگئی۔ یہ بہت بڑا دھچکا تھا۔

ایودھیا میں رام جنم بھومی مندر کی تعمیر سے بی جے پی نے اگرچہ بہت سے ہندوؤں کو خوش کیا تاہم دوسری طرف اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بگاڑ نے بہت سے ہندوؤں کو یہ سوچنے پر بھی مجبور کیا کہ آخر اِس مندر کی تعمیر سے ملا کیا۔

راہُل گاندھی نے کہا بھارتیہ جنتا پارٹی سمیت تمام انتہا پسند ہندو جماعتوں اور گروپوں کی نظریاتی اساس سمجھی جانے والی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی نظر میں بھارت صرف ایک تصور یا آئیڈیا یعنی ہندوؤں کا ہے جبکہ کانگریس اور دیگر ہم خیال جماعتیں یہ سمجھتی ہیں کہ بھارت کئی تصورات کا مجموعہ ہے۔

بھارت کی سرزمین اُن سب کی ہے جو اِس پر آباد ہیں۔ اِن میں ہندوؤں کے علاوہ مسلمان، سِکھ، عیسائی، بُدھ، جین اور دیگر فرقے اور مذہبی برادریاں شامل ہیں۔ اِن میں سے کسی کو بھی نظر انداز کرکے بھارت کو صرف ہندوؤں کی سرزمین قرار نہیں دیا جاسکتا۔

راہُل گاندھی کا کہنا تھا کہ عوام اب جاگ چکے ہیں اور اُنہوں نے طے کرلیا ہے کہ صرف اُس قیادت کو راہ دی جائے گی جو ملک کے حقیقی استحکام کی بات کرے گی، اُس کے لیے کام کرے گی۔

بھارتی اپوزیشن لیڈر کے بقول بی جے پی نے ایسے اقدامات کیے جن سے اقلیتوں میں خوف پیدا ہوا اور وہ معاشرے میں مزید الگ تھلگ ہوکر رہ گئیں۔ اقلیتوں کو معاشرے کے مرکزی دھارے میں نئے سِرے سے شامل اور ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ اقلیتوں کو الگ تھلگ رکھ کر ملک کو ترقی نہیں دی جاسکتی۔ اُنہیں ملک کے مرکزی سیاسی دھارے میں شامل رکھنا غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔

Rahul Gandhi

Bharatiya Janata Party

DALLAS

MYTH IS BROKEN

ADDRESS TO DIASPORA