یونیورسٹیز سے کارروائیوں کا آغاز کررہے ہیں، ڈائریکٹر اینٹی نارکوٹکس فورس
ڈائریکٹر اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) سہیل سجیل حیدر نے کہا ہے کہ پاکستان 2001 سے منشیات سے پاک ملک کے طور پر اپنی حیثیت برقرار رکھا ہوا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران ہمارے پڑوسی ملک میں پوست کی کاشت میں کمی آئی ہے، وہیں سینتھیٹک ڈرگس کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آج بھی اے این ایف کو خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے کچھ علاقوں میں پوست کی کاشت کو روکنے کے لیے سالانہ بنیادوں پر دوسرے اداروں کے ساتھ مل کر کوششیں کرنی ہوتی ہیں، رواں سال 1 ہزار 115 رقبے پر پوست کی کاشت کو ختم کیا گیا، اے این ایف کی اس مہم کو پروپیگنڈا بنانے کی کوشش کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ منشیات کے بڑھتے رجحان کے پیش نظر اس کی رسد اور غیر قانون نقل و حرکت میں اضافہ ہوا، منشیات کے اسمگلنگ میں خواتین اور بچوں کا استعامل ہونا سماجی اخلاقی نظام کے لیے سنگین خطرہ ہے، ملک دشمن عناصر اس کھیل میں کالج یونیورسٹی اور اسکول کے طلبا کو بھی استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی ایک تعلیمی ادارے کے خلاف کارروائی نہیں کرتے، ہم یونیورسٹیز سے کارروائیوں کا آغاز کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بیرون ملک جانے والے طلبا کی ایک تعداد بھی ڈرگس اسمگل کرنے میں ملوث ہے، اس وجہ سے بین الاقوامی اور سفارتی سطح پر ہمارے تعلقات ہورہے ہیں اور ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انسداد منشیات کے 2024 کے آپریشن کا جائزہ لیا جائے تو اس سال اے این ایف نے کارروائی کر کے 1 لاکھ 13 ہزار 798 کلو گرام منشیات بر آمد کی جن کی بین الاقوامی مارکیٹ میں مالیت ساڑھے 6 ارب ڈالر ہے، اس دوران 1 ہزار 406 گرفتاریاں ہوئی جن میں غیر ملکی لوگ اور خواتین بھی شامل تھے، اس جنگ میں 3 اہلکاروں نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے اے این ایف تیار ہے، ملک سے منشیات کا خاتمہ کرنا اے این ایف کی اولین ترجیح ہے۔
Comments are closed on this story.