نظام شمسی کے آخر میں ایک پراسرار علاقہ دریافت
خلائی تحقیق کے ماہرین نے نظامِ شمسی کے سِرے پر ایک پُراسرار علاقہ دریافت کیا ہے۔ کوئپر بیلٹ نامی علاقے میں انتہائی سرد اجسام پائے جاتے ہیں اور پلوٹو بھی اُن میں سے ایک ہے۔ اب معلوم ہوا ہے کہ کوئپر بیلٹ میں ایسی بہت سی چیزیں ہیں جن کے بارے میں پہلے معلوم نہ تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ چیزیں اب تک کے اندازوں کے برعکس ایک دوسرے سے بہت زیادہ دور ہیں۔ یہ علاقہ نیپچیون کے بعد واقع ہے اور انتہائی سرد ہے۔ یہاں پائے جانے والے اجسام میں ایروکوتھ بھی شامل ہے۔
خلائی تحقیق سے وابستہ افراد اِن اجسام کو کوئپر بیلٹ آبجیکٹس (کے بی او) کہتے ہیں۔ اب معلوم ہوا ہے کہ اِس میں پائی جانے والی چیزوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
نئے دریافت ہونے والے اجسام 80 تا 90 ہیں۔ اِن کے درمیان فاصلے اتنے زیادہ ہیں کہ ماہرین کہتے ہیں اِسے حصے کو ایک نیا کوئپر بیلٹ بھی کہا جاسکتا ہے۔
معروف ہیئت دان اور سیاروں سے متعلق علوم کے ماہر جاپان کی یونیورسٹی آف آکیوپیشنل اینڈ انوائرنمنٹل ہیلتھ سائنز اور شیبے انسٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے پروفیسر فیومی یوشیدا کا کہنا ہے کہ اگر اِن نئے اجسام کا وجود ثابت ہوگیا تو یہ بہت بڑی دریافت کہلائے گی۔
نئے اجسام کے درمیان فاصلوں کو سمجھنے کے لیے زمین اور سورج کے درمیان فاصلے ذہن میں رکھیے اور پھر سوچیے کہ یہ اجسام ایک دوسرے سے اِتنے ہی فاصلے پر واقع ہیں تو پورا علاقہ کتنا بڑا ہوگا۔
نیشنل ایسڑونومیکل آبزرویٹری آف جاپان کی سُبارو ٹیلی اسکوپ کی مدد سے ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ کوئپر بیلٹ میں 263 نئے اجسام پائے گئے ہیں۔
Comments are closed on this story.