حماس کی اسرائیل کو دام میں لانے کی تکنیک بے نقاب
اسرائیل نے حماس کا ایک ایسا منصوبہ بے نقاب کیا ہے جس کا بنیادی مقصد یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق مذاکرات کو زیادہ سے زیادہ طول دے کر اسرائیلی قیادت پر دباؤ بڑھانا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کی ایک رپورٹ کے مطابق حماس دراصل چاہتی ہے کہ اسرائیل اور غزہ کے درمیان ایک بفر زون قائم کرکے وہاں عرب افواج کو تعینات کروائے۔ دستاویز کے مطابق ایسا کرنا لازم ہے کیونکہ اسرائیل یہودی بستیاں بساتا جارہا ہے اور غزہ کے شہریوں کے جان و مال کی اُسے کچھ پروا نہیں۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق حماس کی ایک ایسی دستاویز سامنے آئی ہے جس میں درج ہے کہ حماس ہر حال میں اپنی عسکری استعداد بڑھانا چاہتی ہے۔ جرمن اخبار بلڈ کے حوالے سے ٹائمز آف اسرائیل نے بتایا کہ حماس کی قیادت کو غزہ کے لوگوں کی مشکلات ہر حال میں کم کرنی ہیں، اسرائیلی فوج کے آپریشن کو روکنا ہے تاکہ شہریوں کے لیے نارمل زندگی کی راہ ہموار ہو۔
جرمن اخبار کا دعوٰی ہے کہ یہ ڈاکیومنٹ غزہ میں یحیٰ سنوار کے کمپیوٹر سے ملی ہے۔ حماس چاہتی ہے کہ اسرائیل محض جنگ بندی پر آمادہ نہ ہو بلکہ تجویز کردہ فلسطینی قیدیوں کو رہا بھی کرے۔
جرمن اخبار کے دعوے کے مطابق حماس کو اس بات سے کچھ غرض نہیں کہ لڑائی کب تک جاری رہتی ہے۔ وہ یرغمالیوں سے متعلق مذاکرات کو طول دینا چاہتی ہے تاکہ اس دوران اپنی عسکری صلاحیتوں کا گراف بلند کرنے میں کامیاب ہو۔
متعلقہ دستاویز کے مطابق حماس اب اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کے لیے نفسیاتی حربے اختیار کر رہی ہے تاکہ اسرائیلی قیادت کو زیادہ سے زیادہ بدحواس کرکے معاملات کو کسی نہ کسی طور اپنے حق میں کرے۔ ٹائمز آف اسرائیل کے دعوے کے مطابق یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق مذاکرات کو حماس نے لٹکا رکھا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ سیاسی فائدہ اٹھاسکے۔
Comments are closed on this story.