بھارت: پرنسپل نے ’نان ویج‘ کھانا لانے پر مسلمان طالبعلم کو اسکول سے نکال دیا
بھارت میں مسلمان شہریوں، طالب علموں کے ساتھ آج بھی ہندوؤں کی جانب سے نفرت انگیز رویہ اپنایا جاتا ہے۔
جیسا کہ حال ہی میں ایک واقعہ پیش آیا جب بھارت میں ایک اسکول پرنسپل نے مسلمان طالب علم کو لنچ میں سبزی کے بجائے گوشت لانے پر اسکول سے نکال دیا۔ مذکورہ پرنسپل کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پرنسپل کی والدین کے ساتھ بحث ہوئی جب ان کا 7 سالہ مسلمان بچہ اسکول میں نان ویجیٹیرین کھانا لے آیا۔ واقعہ اتر پردیش کے امروہہ کے ہلٹن پبلک اسکول میں پیش آیا۔ بچے کے اس عمل پر پرنسپل اس قدر ناراض ہوا کہ اس نے بچے کو اسکول سے ہی معطل کر دیا۔
ویڈیو میں طالب علم کی والدہ کو پرنسپل سے بحث کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، جس میں وہ یہ دعویٰ کر رہی ہیں کہ ان کے بچے نے اپنے ٹفن میں نان ویجیٹیرین کھانا نہیں رکھا۔
پرنسپل نے بچے کے والدین سے بحث کے دوران کہا کہ اسکول ان طلباء کو پڑھانا نہیں چاہتا جو اسکول میں نان ویجیٹیرین کھانا لاتے ہیں۔ اسکول پرنسپل نے مسلمانوں پر سخت الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مسلمان طلباء ہندو مندروں کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ یہ تبصرے نہ صرف غیر منصفانہ تھے بلکہ نقصان دہ دقیانوسی تصورات کو بھی فروغ دے رہے ہیں۔
پرنسپل نے مزید الزام لگاتے ہوئے کہا کہ طالب علم اکثر اسکول میں نان ویجیٹیرین کھانا لاتا ہے، حالانکہ اسے منع کیا گیا ہے۔ پرنسپل نے طالب علم پر ہندو بچوں کو مذہب تبدیل کرنے کا بھی جھوٹا الزام عائد کیا۔
واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد امروہہ پولیس نے سوشل میڈیا پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
Comments are closed on this story.