حکومتی وفد اور اختر مینگل کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی، اسمبلی سیکرٹریٹ نے استعفے کی کارروائی روک دی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مسلم لیگ (ن) کے وفود نے بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل سے ملاقات کرکے استعفیٰ واپس لینے کی درخواست کی ہے، جبکہ حکومتی وفد اور اختر مینگل کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ دوسری طرف قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اختر مینگل کےاستعفے پر کارروائی روک دی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کا وفد بیرسٹر گوہر کی سربراہی میں اختر مینگل سے ملنے پارلیمنٹ لاجز پہنچا، جہاں پی ٹی آئی وفد نے سردار اختر مینگل سے ملاقات کی۔
وفد میں اسد قیصر، عمر ایوب اور اخونزادہ حسین یوسفزئی، عامر ڈوگراور رؤف حسن شریک تھے جبکہ اس ملاقات میں سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا بھی شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی وفد نے اختر مینگل کو استعفیٰ واپس لینے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ استعفیٰ دینا کسی مسئلے کا حل نہیں ہے اور استعفیٰ دیے بغیر پارلیمنٹ میں آگے بڑھیں۔
سردار اختر مینگل کا قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان، اسپیکر لاعلم نکلے
پارلیمنٹ لاجز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ اختر مینگل سے ملاقات کی ہے جس میں اختر مینگل نے استعفے پر نظر ثانی کی یقین دہانی کرائی ہے، پانچ بجے ہمارے اتحاد کا اجلاس ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کا وفد بھی سردار اختر مینگل سے ملاقات کے لیے پارلیمنٹ لاجز پہنچا، جہاں ن لیگی وفد نے اختر مینگل سے ملاقات کی۔
وفد میں رانا ثنا اللہ، طارق فضل چوہدری، عثمان بادینی، اعجاز جاکھرانی اور خالد مگسی شامل ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ سردار اختر مینگل نے استعفا دے کر ہمیں سرپرائز دیا ہے، آج سے پہلے کوئی بات ہمارے نوٹس میں نہیں لائی گئی، اختر مینگل ہمارے بھائی ہیں، ہم بیٹھ کر بات کریں گے اور ان کی شکایت سنیں گے، جو بھی ان کی ناراضگی ہے کوشش کریں گے کہ اسے دور کریں اور ان کو ساتھ لے کر چلیں۔
حکومتی وفد اور اختر مینگل کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی
ذرائع کے مطابق حکومتی وفد اور اختر مینگل کے درمیان معاملات وزیر اعظم سے ڈسکس کرنے کا فیصلہ کیا گیا، وزیراعظم بلوچستان کے مسئلے پر جلد ہی پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہوں کا اجلاس بلائیں گے، وزیراعظم کیساتھ پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہان کی ملاقات میں بلوچستان کا مسئلہ سرفہرست ہوگا۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ سردار اختر مینگل وزیراعظم سے ملاقات کریں گے، سردار اخترمینگل اپنے تحفظات وزیراعظم کے سامنے رکھیں گے۔
اس سے قبل ذرائع نے بتایا تھا کہ حکومتی وفد نے سردار اختر مینگل سے استعفیٰ واپس لینے کی درخواست کرتے ہوئے بلوچستان کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
سردار اختر مینگل نے پارلیمان میں بلوچستان کے مسئلے پر بحث نہ ہونے کا شکوہ کیا اور کہا کہ مجھے اسمبلی کے فلور پر بولنے کا موقع نہیں دیا جاتا، بلوچستان کے حالات ہاتھ سے نکلتے جا رہے ہیں اور کسی کو پروا نہیں۔
دوسی جانب قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اختر مینگل کے استعفے پر کارروائی روک دی ہے، اسپیکر ایاز صادق نے سیکرٹری قومی اسمبلی کو کارروائی روکنے کی ہدایت جاری کی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی مینگل) سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفٰی دے دیا تھا۔
سینئر سیاست دان سردار اختر مینگل 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار کے حلقہ این اے 256 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق کو لکھے گئے اپنے خط میں اختر مینگل نے کہا تھا کہ بلوچستان کی موجودہ صورتحال نے مجھے یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا ہے۔
اختر مینگل نے کہا کہ میں اپنے لوگوں کے لیے کچھ نہیں کر سکا، ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دینا کا اعلان کرتا ہوں۔
حکومت، اختر مینگل سے ضرور رابطہ کرے گی، رانا ثناء اللہ
انہوں نے کہا تھا کہ ہمارے ساتھ کوئی ہے، نہ کوئی ہماری بات سنتا ہے، پاکستان میں سیاست سے بہتر ہے پکوڑے کی دکان لگا لوں، ملک میں صرف نام کی حکومت رہ گئی ہے، بلوچستان کے مسئلے پر اسمبلی کا اجلاس بلانا چاہیے تھا۔
سربراہ بی این پی مینگل نے کہا کہ 65 ہزار ووٹرز مجھ سے ناراض ہوں گے لیکن میں ان سے معافی مانگتا ہوں، یہ اسمبلی ہماری آواز کو نہیں سنتی تو اس میں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
Comments are closed on this story.