مغربی بنگال میں ریپ کے لیے سزائے موت کا قانون منظور
زیر تربیت ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے بعد جاری احتجاج میں شدت آگئی ہے جبکہ بھارتی ریاست نے ریپ کرنے والوں کی پھانسی کی سزا کا قانون منظور کرلیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق کولکتہ کے ایک سرکاری ہسپتال میں 31 سالہ زیر تربیت ڈاکٹر کی خون آلود لاش ملنے کے بعد مغربی بنگال میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے اور مظاہرین نے مقامی حکومت سے انصاف کا مطالبہ کیا تھا۔
ریپ کے مرتکب شخص کی پھانسی کی سزا کا قانون ریاستی اسمبلی سے منظور ہوگیا لیکن جسے قانون بننے کے لیے صدر سے منظور ہونا باقی ہے۔
مغربی بنگال کا نیا قانون علامتی ہے کیونکہ بھارت کا ضابطہ فوجداری پورے ملک میں یکساں طور پر لاگو ہوتا ہے، تاہم، صدارتی منظوری مستثنیٰ ہو سکتی ہے اور اسے ریاستی قانون بنا سکتی ہے۔
یہ قانون ریپ کی سزا کو کم از کم 10 سال سے بڑھا کر عمر قید یا پھانسی کی سزا بناتا ہے۔ یاد رہے کہ ڈاکٹر کے قتل کے بعد ڈاکٹروں کی جانب ہڑتالی کی گئی اور بھارت بھر میں ہزاروں عام شہریوں کی حمایت میں ریلیاں نکالی گئیں، حالانکہ اس کے بعد سے بہت سے ڈاکٹر کام پر واپس آچکے ہیں۔
Comments are closed on this story.