بھیگے چاول کا پانی ضائع مت کیجئے، جلد اور بالوں کا بہترین ’پروڈکٹ‘
چاول ہر گھر میں پکایا جاتا ہے۔ اور اسےپکانے سے پہلے بھگویا بھی جاتا ہے۔ تاکہ اس کے اندر سے مٹی اچھی طرح نکل جائے اور وہ کھل بھی جائیں۔ اور پھرپکانے سے پہلے اسکے پانی کو پھینک دیا جاتا ہے۔ لیکن یہ پانی آپ کے لیے بہت قیمتی ہوسکتا ہے، کیونکہ یہ بیک وقت آپ کی جلد اور بالوں کو بے انتہا فائدہ پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔اوران کی چمک میں اضافہ کر سکتا ہے۔
آج کل لڑکیاں شیشے جیسی جلد کی دیوانی ہیں اور اس قسم کی جلد حاصل کرنے کا اہم جز چاول ہے۔ چاول کسی بھی شکل میں ہو ، خواہ وہ چاول کا پانی ہو یا چاول کا آٹا کوریائی جلد کی دیکھ بھال کی پروڈکٹس میں ضرور استعمال ہوتا ہے۔ یہی نہیں ماہرین حسن بھی اب چہرے پر چاول کے پانی کے استعمال کا مشورہ دینے لگے ہیں۔ کیونکہ اس کا پانی چہرے پر لگانے سے جلد اور بال دونوں کی کنڈئیشن بہتر ہو سکتی ہے۔ وہ کیسے یہ ہم آپ کو بتاتے ہیں۔
جلےہوئےاسٹین لیس اسٹیل کک ویئرسے دھبوں کو نکالنے کی 5 آسان ٹپس
اگر آپ ایک مصروف خاتون ہیں اور جلد اور بالوں کی دیکھ بھال کرنے کا وقت نہیں نکال پاتی ہیں، تو پھراس پانی سے فائدہ اٹھائیں۔
جب بھی چاول کو بھگوئیں تو اس کے پانی کو محفوظ کرلیں اور اسے فریج میں ٹھنڈا کرلیں اوراس ٹھنڈے پانی سے اپنا چہرہ دھو لیں۔ اسی طرح بالوں کو دھونے کے بعد اس چاول کے پانی کو بالوں پر سے گذار دیں۔
بھیگے ہوئے چاول کا پانی چہرے پر لگانے سے چہرے کی جلد نرم ہوجاتی ہے۔ اس سے چہرے کی جلن اور سوجن بھی کم ہوجاتی ہے۔ اسی طرح یہ پانی چہرے پر نکلنے والے کیل مہاسوں کو بھی روکتا ہے۔
بالوں پر اس کا استعمال انہیں مضبوط بناتاہے۔ کیونکہ یہ پانی کیمیکل سے پاک ہوتا ہے اس لیےاسے قدرتی اور محفوظ علاج سمجھا جاتا ہے۔ بھیگے ہوئے چاول کے پانی میں کئی قسم کے منرلز اور وٹامنز پائے جاتے ہیں، جو بالوں اور جلد دونوں کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔
چاول کا پانی بنانے لے لیے سب سے پہلے چاول لیں اور اسے اچھی طرح دھولیں، تاکہ اس کے اندر سے مٹی اچھی طرح نکل جائے۔ پھر چاول کی جتنی مقدار ہو اس سے دوگنے پانی میں اسے بھگو دیں۔ اگر ایک کپ چاول ہو تو دوکپ پانی ڈال دیں۔ کچھ دیر بعد چاول کو چھان لیں اور اس چھانے ہوئے پانی کوبوتل میں بھر کر فریج میں رکھ دیں۔ استعمال کرنے سے پہلے اسے اچھی طرح ہلا لیں۔
ہوسکتا ہے کچھ لوگوں کو اس کے اندر پائے جانے والے پروٹین اور دیگر اجزا سے الرجی ہو۔ ایسی حساس جلد کے حامل افراد کو جلد پر جلن، سرخی خارش یا سوجن کی شکایت ہو سکتی ہے اسلیے انہیں چاہیے کہ وہ اس کے استعمال سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کر لیں۔
Comments are closed on this story.