سرکاری ملازمین کو میڈیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پربات کرنے سے روک دیا گیا
وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کو میڈیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم پربات کرنے سے روک دیا، سرکاری ملازمین کے لیے ہدایت نامہ جاری کردیا۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے سرکاری ملازمین کے لیے ہدایت نامہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ رولز کے تحت کوئی سرکاری ملازم حکومت کی اجازت کے بغیر کسی میڈیا پلیٹ فارم پر بات نہیں کر سکتا، سرکاری ملازمین کسی سرکاری دستاویز یا معلومات کو غیر متعلقہ ملازم، شہری یا پریس کے ساتھ شیئر نہیں کرسکتے۔
ہدایت نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین میڈیا یا سوشل میڈیا پر کوئی ایسی رائے یا حقائق بیان نہیں کرسکتے جس سے حکومت کی ساکھ متاثر ہو، سرکاری ملازمین کو حکومتی پالیسی، فیصلوں، ملک کی خود مختاری، عزت و قارکے منافی بات کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔
سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا کو پی ٹی اے اور پیمرا کے ماتحت بنانے کی تیاریاں مکمل
ہدایت نامہ کے مطابق سرکاری ملازمین میڈیا پر کوئی ایسی بات نہیں کرسکتے جس سے دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات متاثر ہوں اور نہ ہی سرکاری ملازمین کو اپنی غیرجانبداری برقراررکھتے ہوئے سوشل میڈیا پرکسی مباحثے میں رائے دینے کی اجازت ہے۔
مراسلے میں سرکاری ملازمین سے کہا گیا ہے کہ تمام سروسز گروپس سے تعلق رکھنے والے سرکاری ملازمین ہدایات پر عملدرآمد کے پابند ہیں اور ہدایات کی خلاف ورزی پرمتعلقہ ملازمین کے خلاف مس کنڈکٹ کی کارروائی کی جا سکتی ہے۔
سرکاری ادارے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے قابل اعتراض مواد ہٹانے کے لیے مسلسل نگرانی کرتے رہیں اور تمام وفاقی سیکرٹری، ایڈیشنل سیکرٹری، محکموں کے سربراہان اور چیف سیکرٹریزہدایات پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔
فیس بک، ایکس، یوٹیوب صارف پر ’لگام‘ ڈالنے کیلئے فائروال کا دوسرا کامیاب تجربہ
مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ہدایات کا مقصد سوشل میڈیا کے مثبت استعمال پر پابندیاں لگانا نہیں ہے، سرکاری ملازمین گورنمنٹ سرونٹس رولز1964کی پاسداری کریں میمورنڈم کا اطلاق تمام سروسز گروپس کے سرکاری ملازمین پر ہوگا ہدایات کی خلاف ورزی پرسخت کارروائی کی جائے گی۔
Comments are closed on this story.