بھارت نے اپنی ساکھ بحال کرنے کیلئے مسلم دنیا سے انفلوئنسرز بلا لیے
بھارت نے آئے دن عصمت دری اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں کے باعث دنیا کے سامنے اپنی ڈوبی ساکھ کو بحال کرنے کیلئے مسلم دنیا سے انفلوئنسرز بلا لئے ہیں۔
بھارت نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں مقیم کانٹینٹ کریئٹرز کی 15 رکنی ٹیم کو نئی دہلی مدعو کیا ہے جو سفر، ٹیک، خوراک اور طرز زندگی میں مہارت رکھتی ہیں۔ یہ تمام سوشل میڈیا انفلوئنسرز بھارتی وزارت خارجہ کی دعوت پر 26 اگست کو ہندوستان پہنچے۔
انفلوئنسرز کی یہ ٹیم آٹھ دنوں کے دورے پر بھارت پہنچی ہے، یہ ٹیم دہلی کے تاریخی مقامات اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ لیہہ اور لداخ کے ہمالیائی علاقے کا دورہ بھی کر رہی ہے۔
ٹیم میں شامل ایک سوشل میڈیا انفلوئنسر سیلی الازاب نے عرب نیوز کو بتایا کہ بھارت کے بارے میں کچھ منفی دقیانوسی تصورات کو بھی توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پاکستان کے ساتھ بلاتعطل مذاکرات کا دور ختم ہو چکا ہے، بھارتی وزیر خارجہ
انہوں نے کہا، ’مجھے لگتا ہے کہ ہمارا دورہ ہندوستان کے بارے میں بہت سے لوگوں کے ذہنوں کو بدل دے گا … ہم یہاں محفوظ ہیں، ہم بہت اچھی چیزیں کھا رہے ہیں، اور ہم اب تک کے سب سے اچھے لوگوں سے مل رہے ہیں‘۔
یہ دوسرا موقع ہے جب ہندوستانی حکومت نے غیر ملکی کانٹینٹ کریئٹرز کو مدعو کیا ہے۔ اپریل میں، نیپال اور سری لنکا کے 19 انفلوئنسرز کے ایک گروپ نے ہندوستان کی سب سے مشہور یادگار، آگرہ اور ممبئی میں تاج محل کا دورہ کیا۔
بھارت سے تعلقات کا نیا باب شیخ حسینہ کی حوالگی سے شروع ہونا چاہیے، بنگلا دیشی لیڈر
ابوظہبی میں مقیم ایک ہندوستانی کانٹینٹ کریئٹر روتاوی مہتا جو متحدہ عرب امارات میں ہندوستانی سفارت خانے کی اس پروجیکٹ کو مربوط کرنے میں مدد کر رہے ہیں، نے عرب نیوز کو بتایا کہ اس کا مقصد ہندوستان کو مختلف زاویوں سے دکھانا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ کانٹینٹ کریئٹرزمشرق وسطیٰ میں ہندوستان کے بارے میں ایک مثبت تصویر بنا سکتے ہیں … زیادہ تر اماراتی یہاں صحت کے علاج کے لیے آتے ہیں۔ اس سے انہیں ہندوستان کے بارے میں نقطہ نظر ملتا ہے۔ وہ ہندوستان کو جانتے ہیں لیکن انہوں نے ہندوستان کا دوسرا رخ نہیں دیکھا‘۔
لیہہ اور لداخ کا پہاڑی علاقہ وسیع تر مقبوضہ کشمیر کے مشرقی حصے میں ہے جو کہ 1947 سے ہندوستان اور پاکستان اور 1959 سے ہندوستان اور چین کے درمیان تنازعے کا شکار ہے۔
یوپی کی نئی ڈیجٹل میڈیا پالیسی، حکومت کی تعریف پر رقم ملے گی
یہ ہندوستان کے سب سے کم آبادی والے خطوں میں سے ایک ہے اور تیزی سے ایک سیاحتی مقام کے طور پر فروغ پا رہا ہے۔
ایک اور انفلوئنسر سہیلہ وائل نے کہا کہ ’عرب ممالک میں، ایک خاص خیال ہے کہ ہندوستان خطرناک ہے، وہاں بہت زیادہ ٹریفک ہے، یہ محفوظ نہیں ہے۔ لیکن جب ہم یہاں ہوتے ہیں تو ہمیں ایسا کچھ محسوس نہیں ہوتا۔ گھومنا پھرنا کافی آسان ہے، پریشانی کا کوئی احساس نہیں ہے … مجھے ہندوستانی لوگوں کا ہمارے ساتھ بات چیت کا طریقہ پسند ہے۔ وہ بہت شائستہ ہیں۔‘
Comments are closed on this story.