ریپ، تشدد، تیزاب گردی کے واقعات کیخلاف ’پنک ویل‘ منصوبہ کیا ہے؟
خواتین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے گوجرانوالہ پولیس نے ’پنک وہیلز‘ کے نام سے ایک نیا پراجیکٹ متعارف کرا دیا۔
رپورٹ کے مطابق خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے یہ منصوبہ گوجرانوالہ پولیس نے چیمبر آف کامرس انڈسٹری کے تعاون سے شروع کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پنک وہیلز پروجیکٹ نے ضرورت مند خواتین کی مدد کے لیے خواتین پولیس اہلکاران پر مشتمل ایک رسپانس یونٹ بنائی گئی ہے۔ وہ ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے 10 موٹرسائیکلوں کا استعمال کریں گی۔ خواتین اس کے لیے پولیس ہیلپ لائن نمبر 15 پر کال کر سکتی ہیں ساتھ ہی پولیس ویمن سیفٹی ایپ کا بھی استعمال کر سکتی ہیں۔
خصوصی پنک وہیلز کی ٹیمیں خواتین کے خلاف گھریلو تشدد، عصمت دری کے واقعات، تیزاب کے حملوں سے متعلقہ کالز کا جواب دیں گی اور پھر فوری کارروائی عمل میں لائیں گی۔
مذکورہ پراجیکٹ سے متعلق وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ایکس پر ویڈیو پوسٹ جاری کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ “مصیبت میں گھری خواتین کو سب سے پہلے جواب دینے والی خواتین ہوں گی۔ پنجاب اس کی رہنمائی کر رہا ہے۔
پنک وہیلز کی ٹیم ابتدائی طور پر چار تھانوں کینٹ، سیٹلائٹ ٹاؤن، کوتوالی اور صدر کے علاقوں میں کام کرے گی جہاں خواتین اہلکار شکایات کا فوری جواب دینے پر فوری کارروائی کا آغاز کریں گی۔
کال موصول ہونے پر، پنک وہیلز کی ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچے گی، معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کے مطابق کرائم سین کو محفوظ بنائے گی، جائے وقوعہ کی تصاویر لیں گی اور متاثرہ کو قانونی تحفظ فراہم کرے گی۔
علاوہ ازیں پنک وہیلز ٹیم کے یونیفارم میں کیمرے نصب کیے گئے ہیں اور اسکوٹر فرسٹ ایڈ کی سہولیات سے لیس ہیں۔ ٹیم کو چیک لسٹ سافٹ ویئر دیا گیا ہے جس کے مطابق وہ اپنے فرائض سر انجام دیں گے۔ پنک وہیلز کا جواب دینے کے بعد متعلقہ تھانے کی تفتیشی ٹیم اور افسران بھی متاثرہ خواتین کی معاونت اور قانونی معاونت کے لیے موقع پر پہنچیں گے۔
Comments are closed on this story.