جرمنی کے بعد آسٹریا نے بھی افغان باشندوں کو ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا
جرمنی کے بعد اب یورپ کے ملک آسٹریا نے بھی کرمنل ریکارڈ کے حامل افغان باشندوں کو ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے آسٹریائی حکام جرمن حکام کے ساتھ کام کر رہے ہیں تاکہ ڈی پورٹیشن پلان کو جلد از جلد حتمی شکل دی جاسکے۔
آسٹریا کے فیڈرل آفس فار امیگریشن اینڈ ایسائلم نے بتایا کہ افغان باشندوں کو ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور یہ ملک میں سیکیورٹی کی صورتِ حال تبدیل ہو جانے کے باعث ہوگا۔
جرمنی نے جمعہ کو 28 ایسے افغان باشندوں کو ڈی پورٹ کیا جو جرائم میں ملوث پائے گئے اور اُن پر مقدمہ بھی چلایا گیا۔ اگست 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد یہ جرمنی سے افغان باشندوں کی پہلی ڈی پورٹیشن ہے۔
جرمنی کے نقوشِ قدم پر چلتے ہوئے اب آسٹریا نے بھی جرائم پیشہ افغان باشندوں کو نکالنے کی ٹھانی ہے۔ آسٹریا کے چانسلر کارل نیہیمر کا کہنا ہے کہ شامی باشندوں کو بھی واپس بھیجا جارہا ہے اور اب کوشش کی جارہی ہے کہ افغانستان باشندوں کو بھی براہِ راست پروازوں کے ذریعے واپس بھیجا جائے۔
آسٹریا کے وزیرِداخلہ گیرہارڈ کارنر نے کہا ہے جرمنی نے ایک اچھا فیصلہ کیا اور اب ہم بھی اُس کے نقوشِ قدم پر چلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
گیرہارڈ کارنر نے مارچ 2024 میں یورپی یونین کے ہیڈ کوارٹرز برسلز میں کہا تھا کہ فی الحال ہم کسی کو بھی شام یا افغانستان ڈی پورٹ نہیں کرسکتے کیونکہ ایسا کرنا یورپی یونین کے قوانین کے خلاف ہوگا۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے اس بات پر زور دیا تھا کہ ڈی پورٹیشن پر پابندی پر نظرِثانی کے لیے بات چیت کی جائے۔
Comments are closed on this story.