آئی پی پیز مالکان کو تحقیقاتی کمیٹی میں طلب کرنے سے متعلق خبریں بے بنیاد قرار
پاور ڈویژن نے تحقیقاتى کمیٹی کی جانب سے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے مالکان کو طلب کرنے کی خبروں کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔
پاور ڈویژن کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تحقیقاتى کمیٹی کی جانب سے آئی پی پیز مالکان کی طلبی کے حوالے سے چلنے والی خبروں میں صداقت نہیں ہے۔
بعض میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ 13 آئی پی پیز مالکان کو کل اسلام آباد طلب کیا گیا ہے جبکہ آئی پی پیز مالکان کو فنانشل رپورٹس بھی ہمراہ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت نے آئی پی پیز پر دباؤ ڈالنے کے لیے 2021 میں عمران خان انتظامیہ کی جانب سے استعمال کیے گئے وہی بااثر طریقے استعمال کرنے کا انتخاب کیا ہے۔
ابتدائی طور پر ان بااثر حلقوں کی ٹیموں نے ریکارڈ اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے مختلف پلانٹس کا دورہ کیا۔ جس کے بعد آئی پی پی کے سینئر ایگزیکٹوز کو مختلف شہروں میں پوچھ گچھ کے لیے بلایا گیا اور اب دعویٰ کیا گیا کہ انہیں مزید بات چیت کے لیے اسلام آباد طلب کیا گیا ہے۔
پاور ڈویژن کے حکام نے واضح کیا ہے کہ آئی پی پیز کے مالکان کو تحقیقاتی کمیٹی میں طلب نہیں کیا گیا۔
بزنس ریکارڈر کے مطابق اس کا مقصد آئی پی پیز کے مالکان کو یہ باور کرانا ہے کہ ملک کو اس وقت ان کی مدد کی ضرورت ہے کیونکہ بجلی کی قیمتوں کی موجودہ سطح صنعت اور دیگر صارفین کے لیے ناقابل برداشت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ قانونی اور دوسری صورت میں موصول ہونے والی کافی رقم کا حوالہ دیتے ہوئے آئی پی پیز مالکان پر حکومت کی جانب سے زور دیا جا رہا ہے کہ وہ کنٹریکٹ کی نظرثانی شدہ شرائط سے اتفاق کریں۔ اس عمل کے پہلے مرحلے میں، 1994، 2002، اور 2006 کی پالیسیوں کے تحت قائم کردہ آئی پی پیز کو ان کی دستاویزات میں مبینہ ’گمشدہ روابط‘ اور ان کے حاصل کردہ کافی منافع کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ اس نقطہ نظر نے مبینہ طور پر بہت سے آئی پی پی مالکان کو پریشان کر دیا ہے۔
Comments are closed on this story.