ضروری ہوا تو کابینہ میں ری پبلکنز کو بھی لوں گی، کملا ہیرس
امریکی صدر کے منصب کی ڈیموکریٹ امیدوار اور امریکا کی نائب صدر کملا ہیرس نے کہا ہے کہ وہ منتخب ہونے کی صورت میں اپنی کابینہ میں ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والوں کو بھی شامل کرنے کو ترجیح دیں گی۔
ایک انٹرویو میں کملا ہیرس نے کہا کہ امریکا کو زیادہ سے زیادہ قابل لوگوں کی ضرورت ہے۔ اگر ہمیں بہتر کارکردگی کے لیے کسی ری پبلکن شخصیت کو بھی کابینہ کا حصہ بنانا پڑا تو ایسا کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔
کملا ہیرس کا کہنا تھا کہ آج کی دنیا میں سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ جن میں کچھ کر دکھانے کی صلاحیت ہے اُنہیں کام کرنے کا موقع دیا جائے۔ امریکا کی ترقی یا راز بھی یہی ہے۔ ہم نے ہر دور میں دنیا کے اہل ترین لوگوں کو بلاکر اُن سے کام لیا ہے، اُن کا مستقبل تاب ناک بنانے کی بھرپور کوشش کی ہے۔
ایک سوال پر کملا ہیرس نے کہا کہ آج ڈونلڈ ٹرمپ تارکینِ وطن کے معاملے پر بہت بڑھ چڑھ کر بول رہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بارڈر سیکیورٹی سے متعلق قانون کو اُنہوں نے خود بلڈوز کیا تھا۔ اب ووٹوں کی ضرورت پڑی ہے تو وہ تارکینِ وطن کے خلاف بول کر عوام کے جذبات کو اپیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایک سوال پر کملا ہیرس نے کہا کہ لوگ حقیقی تبدیلی چاہتے ہیں۔ ٹرمپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ لوگ صفحہ الٹنا چاہتے ہیں۔ جو کچھ اُنہوں نے اپنے پہلے عہدِ صدارت میں کیا تھا وہ اب برداشت نہیں کیا جاسکتا۔
امریکی میڈیا نے بتایا ہے کہ کملا ہیرس نے رائے عامہ کے جائزوں میں ٹرمپ کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ بیشتر ایشوز پر اُن کی رائے کو لوگ بہت اہم قرار دے رہے ہیں۔ چند ایک معاملات میں ٹرمپ کو تھوڑی سی برتری حاصل ہے۔ کملا بہت متوازن تقریریں کر رہی ہیں۔ انہوں نے بڑھکیں مارنے اور ہوا میں تیر چلانے سے گریز کیا ہے۔ کملا ہیرس نے اب تک اپنی تقریروں میں جذبات کو قابو میں رکھنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ ٹرمپ نے بیشتر مواقع پر شائستگی کا دامن ہاتھ سے چھوڑا ہے تاہم کملا ہیرس نے کچھ بھی بولتے وقت شائستگی کو خیرباد کہنے کی کوششش نہیں کی۔
کملا ہیرس نے اپنی بیشتر انتخابی تقریروں میں بنیادی ایشوز کو لیا ہے اور عوام کے مفادات کی بات کی ہے۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ بہبودِ عامہ کو ہر حال میں ترجیح دیں گی۔
21 جولائی کو صدر جو بائیڈن کی طرف سے صدارتی انتخاب کی ریس سے الگ ہونے کے اعلان کے بعد سے اب تک ٹرمپ کی پوزیشن مسلسل کمزوری کا شکار رہی ہے۔ لوگ محسوس کر رہے ہیں کہ اُن پر بدحواسی بھی طاری ہو رہی ہے۔
Comments are closed on this story.