Aaj News

جمعرات, نومبر 21, 2024  
18 Jumada Al-Awwal 1446  

ہم پارلیمنٹ کو جوابدہ ہیں کسی کمپنی کو نہیں، حکومت آئی پی پیز معاہدوں پر نظر ثانی کر رہی ہے، اویس لغاری

ٹاسک فورس آئی پی پیز معاہدوں کی ہر چیز کو دیکھ رہی ہے، چیئرمین نیپرا نے ا مزید کیپسٹی کو شامل کرنے سے انکارکردیا
شائع 30 اگست 2024 05:50pm

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس کے دوران وزیر توانائی اویس لغاری نے بتایا ہے آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی کا کام جاری ہے، وزیرتوانائی اویس لغاری کی سینیٹ کمیٹی کو آگاہی بھی دی کہاکہ ٹاسک فورس آئی پی پیزمعاہدوں کی ہرچیزکودیکھ رہی ہے جس پر چیئرمین نیپرا نے مزید کیپسٹی کو شامل کرنے سے انکار کرنا انھوں نے کہا کہ پہلے ہی ڈیمانڈ کم اور کیپسٹی زیادہ ہے۔

سینیٹر محسن عزیز کی صدارت میں سینیٹ کی پاور کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ، وفاقی وزیراویس لغاری نے کہاکہ دیامیر بھاشا پر بھی نظر ثانی کررہے ہیں، حکومت آئی پی پیز معاہدوں پر نظر ثانی پر کام کر رہی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ آئی پی پیز کے معاہدوں کو بہت انہماک سے دیکھ رہے ہیں ، ان معاہدوں کو ایک ہاتھ سے ہینڈل نہیں کرسکتے،

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان معاہدوں کو اگر ایک طرف سے چھیڑا گیا تو ریکوڈک والا معاملہ ہوگا۔اجلاس کے دوران کواک پاور کمپنی کے حکام کا کہنا تھا کہ کوایک پاور کمپنی پاکستان میں ہائیڈل میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے نیپرا کو ٹیرف کی درخواست دی ہے مگر ابھی تک ٹیرف منظور نہیں ہوا۔

اس پر اویس لغاری کا کہنا تھا کہ ہم پارلیمنٹ کو جوابدہ ہیں کسی کمپنی کو نہیں، انھوں نے کہا کہ ریگولیٹر وزارت کے ماتحت نہیں آتا کابینہ کے ماتحت ہے۔

اس موقع پر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ہائیڈل کے منصوبوں کو جان بوجھ کر نظرانداز کیا جارہا ہے،فرنس آئل کے منصوبوں کو سپورٹ کرنے والوں نے ملکی سلامتی کو داو پر لگا دیا ۔

چیئرمین نیپرا کا کہنا تھا کہ ملک میں پہلے ہی ڈیمانڈ کم اور کیپسٹی زیادہ ہے مزید کیپسٹی کو اس وقت ایڈ نہیں کر سکتے ۔أئندہ أئی جی سیپ میں یہ منصوبہ شامل ہوا تو ٹیرف دے دینگے ۔

چیئرمین پیمرا کا مزید کہنا تھا کہ دس ہزار میگاواٹ منصوبے پائپ لائن میں ہیں، دیامر بھاشا، داسو، مہند منصوبے پائپ لائن میں ہیں یہ منصوبے ٹیرف کے لئے ہمارے پاس نہیں آئے ہیں ۔

shibli faraz

National Electric Power Regulatory Authority

OWAIS LAGHARI