ہم پارلیمنٹ کو جوابدہ ہیں کسی کمپنی کو نہیں، حکومت آئی پی پیز معاہدوں پر نظر ثانی کر رہی ہے، اویس لغاری
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس کے دوران وزیر توانائی اویس لغاری نے بتایا ہے آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی کا کام جاری ہے، وزیرتوانائی اویس لغاری کی سینیٹ کمیٹی کو آگاہی بھی دی کہاکہ ٹاسک فورس آئی پی پیزمعاہدوں کی ہرچیزکودیکھ رہی ہے جس پر چیئرمین نیپرا نے مزید کیپسٹی کو شامل کرنے سے انکار کرنا انھوں نے کہا کہ پہلے ہی ڈیمانڈ کم اور کیپسٹی زیادہ ہے۔
سینیٹر محسن عزیز کی صدارت میں سینیٹ کی پاور کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ، وفاقی وزیراویس لغاری نے کہاکہ دیامیر بھاشا پر بھی نظر ثانی کررہے ہیں، حکومت آئی پی پیز معاہدوں پر نظر ثانی پر کام کر رہی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ آئی پی پیز کے معاہدوں کو بہت انہماک سے دیکھ رہے ہیں ، ان معاہدوں کو ایک ہاتھ سے ہینڈل نہیں کرسکتے،
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان معاہدوں کو اگر ایک طرف سے چھیڑا گیا تو ریکوڈک والا معاملہ ہوگا۔اجلاس کے دوران کواک پاور کمپنی کے حکام کا کہنا تھا کہ کوایک پاور کمپنی پاکستان میں ہائیڈل میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے نیپرا کو ٹیرف کی درخواست دی ہے مگر ابھی تک ٹیرف منظور نہیں ہوا۔
اس پر اویس لغاری کا کہنا تھا کہ ہم پارلیمنٹ کو جوابدہ ہیں کسی کمپنی کو نہیں، انھوں نے کہا کہ ریگولیٹر وزارت کے ماتحت نہیں آتا کابینہ کے ماتحت ہے۔
اس موقع پر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ہائیڈل کے منصوبوں کو جان بوجھ کر نظرانداز کیا جارہا ہے،فرنس آئل کے منصوبوں کو سپورٹ کرنے والوں نے ملکی سلامتی کو داو پر لگا دیا ۔
چیئرمین نیپرا کا کہنا تھا کہ ملک میں پہلے ہی ڈیمانڈ کم اور کیپسٹی زیادہ ہے مزید کیپسٹی کو اس وقت ایڈ نہیں کر سکتے ۔أئندہ أئی جی سیپ میں یہ منصوبہ شامل ہوا تو ٹیرف دے دینگے ۔
چیئرمین پیمرا کا مزید کہنا تھا کہ دس ہزار میگاواٹ منصوبے پائپ لائن میں ہیں، دیامر بھاشا، داسو، مہند منصوبے پائپ لائن میں ہیں یہ منصوبے ٹیرف کے لئے ہمارے پاس نہیں آئے ہیں ۔
Comments are closed on this story.