فارما سیکٹر : قیمتوں پر کنٹرول ختم کرنے سے سیلز میں 22 فیصد اضافہ، 330 کروڑ ڈالر ہوگئی
پاکستان میں فارما سیکٹر کی سیلز میں 22 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں یہ 3 ارب 30 کروڑ ڈالر تک جا پہنچی ہے۔ یہ تبدیلی قیمتوں پر کنٹرول ختم کرنے (ڈی ریگیولیشن) کی بدولت ممکن ہو پائی ہے۔
یہ بات بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے آئی کیو وی آئی اے کے ڈیٹا کی بنیاد پر بتائی ہے۔ آئی کیو سی آئی اے ایک بڑی ہیلتھ کیئر ڈیٹا کمپنی ہے۔
مالی سال 2024 کے دوران دواؤں کی فروخت میں ہونے والا یہ اضافہ گزشتہ پانچ سال کے کمپاؤنڈ اینیوئل گروتھ ریٹ 17 فیصد سے زیادہ ہے۔
سہ ماہی کی بنیاد پر ملک کے فارما سیکٹر نے مسلسل چوتھی سہ ماہی کی سب سے زیادہ فروخت 237 ارب روپے (86 کروڑ ڈالر) ریکارڈ کی جو گزشتہ برس کی اِسی مدت کی سیلز کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ ہے۔
20 فیصد اضافہ تو قیمتوں میں اضافے کی بلند ہے اور 5 فیصد اضافہ فروخت کے حجم میں اضافے کی بنیاد پر ہے۔
پاکستان میں فارما سیکٹر مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں پر مشتمل ہے۔ مقامی اداروں کا شیئر اس مارکیٹ میں زیادہ ہے۔ اہم دواساز اداروں میں گیٹز فارما، دی سرل کمپنی اور فیروز سنز لیباریٹرز نمایاں ہیں۔ اہم بین الاقوامی کمپنیوں میں گلیگزو اسمتھ کلائن اور ایبٹ لیباریٹرز نمایاں ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دواؤں کی فروخت میں اضافہ حکومت کی طرف سے قیمتوں پر سے کنٹرول ختم کرنے اور فروری 2024 میں 146 دواؤں کی قیمت میں ایک بار کے اضافے سے ممکن ہوسکا ہے۔
حکومت نے 6 فروری 2024 کو ناگزیر نہ سمجھی جانے والی دواؤں کی قیمت میں اضافے کی منظوری دی تھی۔ 22 فروری 2024 کو لاہور کی ایک عدالت نے اپنے فیصلے میں اس حوالے سے وفاقی حکومت سے وضاحت طلب کی تھی۔
2 اپریل 2024 کو لاہور ہائی کورٹ نے فارما انڈسٹری کے حق میں رولنگ دی جس سے دواؤں کی زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمت کے تعین کے حوالے سے کنٹرول ختم کرنے کی راہ ہموار ہوئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قیمتوں پر سے کنٹرول ختم ہرنے سے دواساز اداروں کے لیے اضافی لاگت کو صارفین تک منتقل کرنے میں مدد ملے گی اور یوں ان کے خام منافع میں اضافہ ہوسکے گا۔ اس وقت فارما سیکٹر میں خام منافع کی شرح ایک عشرے کی کم ترین سطح یعنی 26 فیصد پر ہے۔
Comments are closed on this story.