وفاقی کابینہ اجلاس: پاک چین ایم ایل ون کے فنانسنگ معاہدے کی منظوری
وفاقی کابینہ نے پاکستان اور چین کے درمیان مین لائن-1 (ایم ایل-1) معاہدے کے فنانسنگ معاہدے کی منظوری دے دی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا، جس میں کابینہ نے 2 نکاتی ایجنڈے کی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ نے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے گزشتہ روز اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کی۔
اجلاس کے دوران کابینہ نے چین اور پاکستان کے درمیان ایم ایل ون معاہدے کے فنانسنگ معاہدے کی منظوری دے دی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا پی ڈبلیو ڈی فوری طور پر غیر فعال کرنے کا فیصلہ
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے پی ڈبلیو ڈی کو فوری طور پر بند کرنے کا فیصلہ کرلیا، آج کابینہ کی منظوری کے بعد پی ڈبلیو ڈی فوری غیرفعال ہوجائے گا۔
حکومت نے ایم ایل ون منصوبے کے پہلے مرحلے پر عملدرآمد کا بھی فیصلہ کرلیا، اس حوالے سے کابینہ آج چین پاکستان ریلوے کے درمیان معاہدے کی منظوری بھی دے گی۔
علاوہ ازیں، اجلاس میں رولز آف بزنس 1973 میں ترمیم منظوری کے لیے پیش کی جائے گی۔
سستی سے کام کو برداشت نہیں کروں گا، وزیراعظم کی وفاقی کابینہ کو تنبیہ
یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے جون میں پاکستان پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) کو ناقص کارکردگی اور کرپشن پر فوری طور پر ختم کرنے کی ہدایت کی تھی۔
پی ڈبلیو ڈی کیا ہے؟
وزارت ہاؤسنگ کے ریکارڈ کے مطابق، پی ڈبلیو ڈی کا ادارہ قیام پاکستان سے تقریباً ایک صدی قبل لارڈ ڈلہوزی نے 1854ء میں قائم کیا تھا۔ پاکستان بننے کے بعد 1947ء میں اس ادارے کا نیا نام پاک پی ڈبلیو ڈی رکھا گیا اور اس ادارے کو مہاجرین کے لیے رہائشیں اور ملک بھر کی سڑکوں اور بلڈنگز کی تعمیر کا کام دیا گیا۔
آزادی کے 20 سال بعد یعنی اگست 1967ء میں اسلام آباد کو پاکستان کا وفاقی دارالحکومت بنائے جانے کے ساتھ ہی پی ڈبلیو ڈی کے 2 ڈویژنز کو کراچی سے اسلام آباد منتقل کردیا گیا اور انہیں اسلام آباد میں سرکاری ملازمین کی رہائشیں اور وفاقی سیکریٹریٹ کی عمارت کی تعمیر کا کام سونپا گیا۔
پی ڈبلیو ڈی اسلام آباد میں وزیراعظم ہاؤس، ایوان صدر، سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ، الیکشن کمیشن آف پا کستان سمیت متعدد سرکاری عمارتوں کی دیکھ بھال اور تزئین و آرائش کا کام کرتا ہے، اس محکمے میں 6610 ملازمین کام کر رہے ہیں۔
پی ڈبلیو ڈی تعمیرات کے علاوہ تحقیقاتی اداروں نیب اور ایف آئی اے کو انکوائریوں میں تکنیکی معاونت جبکہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ذخائر کی تصدیق میں بھی مدد کرتا ہے۔
Comments are closed on this story.