Aaj News

جمعرات, ستمبر 19, 2024  
14 Rabi ul Awal 1446  

اگر پلان بی بن گیا اور وزیراعظم عہدے سے اترا تو وہ بھی اغوا ہوسکتا ہے، عمران خان

عمران خان کی روپوش رہنماؤں کا باہر نہ آنے کی ہدایت
شائع 29 اگست 2024 05:51pm

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے پارٹی کے روپوش رہنماؤں سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے کسی روپوش رہنما کو باہر آنے کا نہیں کہا، ہمارے جو لوگ روپوش ہیں، وہ باہر آئیں گے تو ان کو اٹھا لیا جائے گا۔

بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روپوش رہنماؤں کو ہدایت ہے وہ ابھی باہر نہ نکلیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں جیل سے ڈر نہیں لگتا، مسئلہ یہ ہے ہمارے لوگوں کو اغوا کیا جاتا ہے، ہمارے لاہور کے صدر سمیت اظہر مشوانی کے دو بھائیوں کو اغوا کیا گیا، جیل سے ڈپٹی سپرینڈنٹ کو بھی اغوا کیا گیا۔

عمران خان نے کہا کہ پولیس والوں نے عدالت میں کہا ہے ڈپٹی سپرینڈنٹ کسی عورت کے ساتھ بھاگا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر اعظم کو کہا ہے اغوا شدہ لوگوں کا معاملہ کیوں نہیں دیکھتے، اگر ان کا پلان بی بن گیا اور وزیراعظم عہدے سے اترا تو وہ بھی اغوا ہوسکتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چوری کرنے کیلئے حکومت قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ مل کر سازش کررہی ہے، قاضی فائز عیسیٰ چھ سات ماہ سے الیکشن کھلنے نہیں دے رہے، قاضی فائز عیسیٰ کے جاتے ہی چار حلقے کھلیں گے اور حکومت اپنے آپ گر جائے گی، ہمارے لوگ ساٹھ ستر ہزار ووٹوں سے جیتے ہیں۔

نجکاری کیلئے صرف مشاورت پر 1 ارب 99 کروڑ روپے خرچ کردیے گئے

انہوں نے کہا کہ ملک کو بنانا ریپبلک بنا دیا گیا ہے لوگ حکمرانوں پر ٹرسٹ نہیں کرتے، حکومت کہہ رہی ہے دہشت گردی پی ٹی آئی کی وجہ سے ہورہی ہے، ہم نے تو ان لوگوں کو بلا کر سیٹل کروایا، اگست میں امریکہ افغانستان سے گیا تو ستمبر میں ہم نے ٹی ٹی پی کے خاتمے کیلئے افغان حکومت سے بات کی، افغان حکومت ہمارے ساتھ مکمل تعاون کیلئے تیار تھی،جنرل فیض حمید نے اپوزیشن کو بریفنگ بھی دی تھی، نواز شریف کے مطالبے پر اکتوبر میں جنرل فیض کو ہٹایا گیا، اس کے بعد افغان حکومت سے مزاکرات کا پلان ختم ہوگیا۔

عمران خان نے کہا کہ محسن نقوی کراس بارڈر دہشت گردی کی بات کر رہا ہے اس کا مطلب دہشت گردی افغانستان سے ہورہی ہے، اس کا مطلب آپ پی ٹی ائی پر الزام لگا کر جھوٹ بول رہے ہیں، پاکستان نے یہ معاملہ ہر فورم پر اٹھایا وہاں بمباری بھی کی، کیا بلوچستان میں بھی ہم نے دہشت گردی کروائی کیا یہ بھی ہماری ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ پاکستان کے خلاف ہوگئے ہیں یہ بہت خطرناک ہے، کچے میں دہشت گردی روکنا کس کی ذمہ داری ہے، ملک میں دہشت گردی سے ملک تباہ ہورہا ہے، میں ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہوں، بلوچستان کے موجودہ حالات، کچے میں ڈاکوؤں کے حملے اور اسٹریٹ کرائم کا سارا نزلہ اسٹیبلشمنٹ پر گر رہا ہے، ہمارے دور میں انٹیلیجنس ایجنسیز دہشت گردی روکنے میں مصروف تھیں، اس لئے دہشتگردی نہیں تھی، آج انٹیلیجنس ایجنسیزکو ملک کی سب سے بڑی پارٹی ختم کرنے پر لگا دیا گیا ہے۔

کالعدم بی ایل اے کی ملکی اداروں کو بدنام کرنے کی ایک اورسازش بے نقاب

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے دور میں دہشت گردی نہیں تھی حالانکہ افغان حکومت ہمارے خلاف تھی، ملک میں لوٹ مار اور ڈاکے پڑ رہے ہیں یہ کس کی ذمہ داری ہے، تاریخ میں اتنا اسٹریٹ کرائم نہیں ہوا جتنا اب ہورہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ٹی ٹی پی کی دہشت گردی افغان حکومت کے تعاون کے بغیر ختم نہیں ہوسکتی، ہمارا 25 سو کلومیٹر کا بارڈر ہے یہ بارڈر کے اس طرف چلے جائیں گے، اشرف غنی پاکستان مخالف تھا اس کے باوجود میں افغانسستان گیا، ڈیڑھ سال بلاول وزیر خارجہ بنا رہا وہاں کیوں نہیں گیا،آپ نے گاڑیاں بھر بھر کر افغان مہاجرین کو واپس بھیجا کیا دہشت گردی ختم ہوگئی، دہشتگردی ختم نہیں ہوئی بلکہ نفرتیں بڑھ گئیں۔

خوارج ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں، ترجمان دفتر خارجہ

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں آپ نے پتلے بٹھا دیئے ہیں ان کی جڑیں نہیں ہیں یہ پیسے بنارہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ آپ کو مینڈیٹ واپس کرنا ہوگا، دنیا میں امن شفاف الیکشن کے زریعے آتا ہے، بھارت میں 70 کروڑ لوگوں نے ووٹ ڈالا کسی نے اعتراض نہیں اٹھایا، بھارت میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین تھی میں بھی پاکستان میں ای وی ایم لانا چاہتا تھا، باجوہ، الیکشن کمیشن اور پیپلز پارٹی نے ای وی ایم نہیں آنے دی۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ 8 فروری کو انہوں نے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا اب 8 ستمبر کو اسلام آباد میں ہر صورت جلسہ ہوگا، پوری قوم کو کہہ رہا ہوں 8 ستمبر کو باہر نکلیں، کسی قسم کی رکاوٹ کو برداشت نہ کریں۔

imran khan