کراچی سمیت سندھ بھر میں آج بھی بارش، سڑکیں تالاب بن گئیں، حادثات میں 3 افراد جاں بحق
کراچی سمیت سندھ بھر میں آج تیسرے روز بھی کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، سڑکوں اور گلیوں میں بارش کا پانی جمع ہونے سے سڑکوں کی صورتحال انتہائی خراب ہے تاہم ڈوبے راستوں سے گزرنا محال ہوگیا جبکہ مختلف حادثات میں میاں بیوی سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔
کراچی سمیت سندھ بھر میں مون سون کا زور جاری ہے، دوسرے روز کی بارش نے شہر کاحلیہ بگاڑ دیا جبکہ کئی شہروں میں نشیبی علاقوں اور سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
شہر قائد میں بادلوں کے ڈیرے ہیں، 3 دن سے وقفے وقفے بارش کا سلسلہ جاری ہے، کہیں ہلکی تو کہیں تیز بارش ہوئی صدر، بلدیہ، ناظم آباد، سرجانی، گلشن اقبال، شاہراہ فیصل، گلستان جوہر، کورنگی، اولڈ سٹی ایریا، اورنگی میں بادل برسے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے میں سب سے زیادہ بارش گلشن حدید میں 75، بن قاسم میں 44، کیماڑی میں 31، سرجانی میں 30 اور ناظم آباد میں 28 ملی میٹر بارش ہوئی۔
دوسری جانب کراچی میں جاری بارشوں سے سڑکوں کی حالت مزید خراب ہو گئی جبکہ جگہ جگہ سے ٹوٹی ہوئی سڑکوں پر بارش کا پانی جمع ہے، جس سے شہریوں کی آمد ورفت بھی شدید متاثرہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ مون سون کا طاقتور سسٹم کراچی سے 230 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے، 31 اگست تک سسٹم مزید تیز ہونے کا امکان ہے۔
جناح اسپتال کے وارڈ نمبر 22 کی چھت کا پلستر گرگیا جبکہ سہراب گوٹھ افغان بستی میں بارش سے مکان کی چھت گرگئی، میاں اور بیوی جاں بحق اور بیٹی زخمی ہوگئی۔
میرپورخاص میں 2 روز سے جاری بارشوں سے کئی مقامات پر پانی جمع ہے لیکن پانی کی نکاسی کے لیے منگوائے گئے پمپس 4 روز سے استعمال میں نہیں لائے جا سکے۔
پاکستان بھر میں سیلاب اور بارشوں نے تباہی مچا دی، 27 روز میں 245 افراد جاں بحق
سٹلائٹ ٹاؤن، پاک کالونی اور لطیف ٹاؤن سمیت کئی علاقوں میں گھروں میں بارش کا پانی داخل ہوگیا ہے، بھان سنگھ آباد، حمید پورہ کالونی اور ملک ریاض کالونی سمیت ملحقہ علاقوں میں بھی پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔
ڈی ایچ کیو اسپتال کے مختلف وارڈز اور ایڈمن بلاک میں چھتیں ٹپکنے لگ گئیں، وارڈز میں پانی داخل ہونے سے بیشتر مریض اسپتال چھوڑ کر گھروں کو روانہ ہوگئے ہیں۔
ضلع بدین میں 3 روز سے تیز بارش کا سلسلہ جاری ہے، ہلکی اور تیز بارش سے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہے جبکہ گولارچی میں کئی دیہات ڈوب گئے، خیرپور کے کچے میں پانی کی سطح بلند ہوگئی، اس کے علاوہ جیکب آباد، ٹھٹھہ، کشمور، ٹںڈوالہ یار،جامشورو میں بھی برسات جاری ہے۔
تھرپارکر، مٹھی، اسلام کوٹ، ننگرپارکر میں ہلکی و تیز بارش وقفے وقفے سے جاری ہے جس سے متعدد علاقے زیرآب ہیں۔
حیدرآباد میں بھی وقفے وقفے سے تیز بارش کا سلسلہ جاری ہے، نشیبی علاقوں اور سڑکوں پر پانی جمع ہوگیا ہے اور بجلی کی فراہمی بھی معطل ہے۔
طوفانی اسپیل کے زیر اثر کراچی میں موسلادھار بارش
پنجاب میں طوفانی بارشیں، ملتان میں بارشوں کا 48 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ٹنڈو محمد خان، بدین اور ٹھٹہ کا دورہ کیا، بارش کی صورتحال کا جائزہ لیا اور نکاسی آب یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
دوسری جانب محکمہ موسمیات کا کہنا بارش کا سلسلہ 31 اگست تک جاری رہے گا۔
سندھ میں کہاں کتنی بارش ہوئی؟
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اندرون سندھ میں ہونے والی بارش کے اعداد و شمار جاری کردیے گئے۔
میرپورخاص میں سب سے زیادہ 143ملی میٹربارش ریکارڈ ہوئی جبکہ بدین میں 112، ڈپلو میں 75، چھور میں 71.5 ، مٹھی میں 70، حیدرآباد ایئرپورٹ میں 63 ملی، ٹنڈو جام 59.5 ، حیدرآباد شہر میں 52.5 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
چھاچھرو میں 53، کلوئی میں 41، ڈاہلی 39، اسلام کوٹ میں 38، سانگھڑ میں 35.4، ننگرپارکر میں 32، ٹھٹھہ 25 ، بھولاری میں 17 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
اسی طرح شہید بے نظیر آباد میں 15، سکرنڈ میں 9، جیکب آباد میں 5، پڈعیدن میں 3، موئن جودڑو میں 3، دادو میں 2، لاڑکانہ میں ایک اور روہڑی میں 0.9 میں ملی میٹربارش ریکارڈ ہوئی۔
گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ کےباعث شاہراہ قراقرم بند
گلگت بلتستان میں بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں شاہراہ قراقرم، شاہراہ بلتستان اور استور ویلی روڑ مختلف مقامات پر بند ہے، جس کے نتیجے میں گلگت بلتستان کا زمینی رابطہ ملک کے دیگر علاقوں سے کٹ کر رہ گیا۔
شاہراہ کی بندش سے ہزاروں مسافر مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں جبکہ سڑکوں کی بحالی کا کام شروع کردیا گیا۔
دوسری جانب گلگت بلتستان انتظامیہ نے بارشوں کے دوران پہاڑی علاقوں کا سفر نہ کرنے کا انتباہ جاری کیا ہے۔
بلوچستان
محکمہ موسمیات کے مطابق ہوا کے کم دباؤ کا ایک مضبوط سسٹم بلوچستان کے مشرقی اور جنوبی علاقوں میں موجود ہے جو 2 روز تک رہے گا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان کے اضلاع آواران، لسبیلہ، حب، خضدار، کوہلو، ڈیرہ بگٹی، لورالائی، بارکھان، موسی خیل، ہرنائی، کچھی، زیارت، جھل مگسی، نصیر آباد کے علاقے اج شام ہوا کے کم دباو کے زیر اثر انے سے تیز ہواوں کے بارش کے باعث اور نشیبی علاقوں میں سیلاب کا خطرہ ہو سکتا ہے جبکہ سبی، صحبت پور، جعفرآباد، اوستا محمد اور گردونواح میں رابطہ سڑکوں کی بحالی کا کام جاری ہے۔
محکمہ موسمیات نے جنوبی اور مشرقی بلوچستان میں مزید بارشوں کا الرٹ جاری کررکھا ہے اور متعلقہ حکام کو ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔
پی ڈی ایم اے جے مطابق یکم جولائی سے اب تک مون سون بارشوں سے آنے والے سیلابی ریلے اور ملبے تلے دب جانے سے 13 بچوں سمیت 29 افراد جاں جبکہ 11 بچوں سمیت 14 افراد زخمی ہوئے۔
بارشوں سے 865 مکانات مکمل تباہ ہوئے جبکہ 13 ہزار 808 کو جزوی نقصان ہوا جبکہ بارشوں سے ایک لاکھ 9 ہزار 602 افراد متاثر ہوئے۔
اس کے علاوہ طوفانی بارشوں سے 58 ہزار 789 ایکٹر رقبے پر کاشت فصلیں تباہ اور 41 کلو میٹر سڑکیں متاثر اور ہوئیں بارشوں سے 7 پلوں کوبھی نقصان پہنچا جبکہ بارشوں کےدوران 131 مویشی ہلاک ہوئے۔
کولپور کے قریب تباہ ہونے والے ریلوے پل کی تعمیر کا کام شروع نہیں ہوسکا ریل سروس چھوتے روز بھی معطل رہی۔
Comments are closed on this story.