افغانستان 22 لڑکا طیاروں، 24 ہیلی کاپٹرز کی حوالگی کا خواہاں
22 لڑاکا طیاروں اور 24 لڑاکا ہیلی کاپٹرز کی ملکیت کے حوالے اسے امریکا اور افغان حکمراں تنظیم طالبان کے درمیان اختلافات ابھر آئے ہیں۔
طالبان کا کہنا ہے کہ انہیں امریکا اور ازبکستان کے درمیان طے پانے والا معاہدہ قبول نہیں اور وہ اپنے فضائی اثاثوں کی واپسی چاہتے ہیں۔
امریکا کہنا ہے کہ 2021 میں حکومت کی تبدیلی کے وقت افغان پائلٹ جو طیارے اور ہیلی کاپٹر ازبکستان اور تاجکستان لے گئے تھے وہ کبھی افغان حکومت کی ملکیت تھے ہی نہیں۔ یہ طیارے اور ہیلی کاپٹر امریکا نے افغان حکومت کو استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔
ازبکستان میں امریکا کے سفیر جوناتھن ہینک کہتے ہیں کہ یہ طیارے اور ہیلی کاپٹر ازبکستان ہی میں رہیں گے۔ افغانستان کی وزارتِ دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ طیارے اور ہیلی کاپٹر افغانستان کو ملنے چاہئیں۔
بیان میں امید ظاہر کی گئی ہے کہ ازبکستان افغانستان کے طیاروں اور ہیلی کاپٹرز کے بارے میں کوئی معاہدہ نہیں کرے گا اور اچھے پڑوسی کی طرح افغانستان کی مدد کرے گا۔
شنگھائی تعاون تنظیم نے افغانستان سے انسدادِ دہشت گردی کا مطالبہ کردیا
امریکا اور ازبکستان کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت افغانستان سے لائے جانے والے طیارے اور ہیلی کاپٹر ازبکستان میں رہیں گے تاہم یہ واضح نہیں کہ ازبک حکومت اِن طیاروں کو استعمال کرنے کا حق بھی رکھتی ہے یا نہیں۔
اس دہائی کا سب سے مطلوب دہشتگرد ثناء اللہ غفاری افغانستان میں ہلاک
افغانستان میں کونسی دہشتگرد تنظیمیں موجود ہیں اور کتنی خطرناک ہیں، تحقیقاتی رپورٹ میں اہم انکشاف
Comments are closed on this story.