صحافیوں کی حفاظت کے ترمیمی بل سے تفتیش میں کوتاہی پر افسر کو سزا کی شق ختم
اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات کا اجلاس ہوا جس میں بل سے تحقیقات کے دوران کوتاہی پر پولیس افسر کو سزا کی شق واپس لے لی گئی، اس دوران معلومات تک رسائی کے لئے ترمیمی بل زیر غور آیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کی حفاظت سے متعلق ترمیمی بل زیر غور آیا۔
اس دوران سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ تحقیقات میں کوتاہی برتنے والے افسر کو 2 سے 3 سال قید اور 1 سے 3 لاکھ جرمانہ ہوگا۔
جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ تحقیقات میں کوتاہی پر کسی پولیس افسر کو سزا نہیں دی جا سکتی، یہ شق کرمنل قوانین کے بر خلاف ہے۔
اس دوران اینکر محمد مالک بولے کہ ہم ایک بے ایمان افسر کی بات کر رہے ہیں، افسران کو تحفظ کیوں دیا جائے؟
سینیٹر طلال چوہدری نے کہا کہ یہ شق بہت سے قانون میں موجود ہے، لوگ اپنے گھر میں وکیل اس لئے بناتے ہیں تاکہ مقدمہ نہ ہو۔
اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ تحقیقات میں کوتاہی کے حوالے سے الگ قوانین موجود ہیں، قتل کے مقدمے میں بھی تحقیقات میں کوتاہی پر بھی کوئی قانونی شق نہیں ہے
جس کے بعد سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے بل میں سے تحقیقات کے دوران کوتاہی پر سزا کی شق واپس لے لی۔
اجلاس میں صحافیوں کے مقدمات سے متعلق خصوصی عدالتوں کے قیام کی شق پر غور کیا گیا۔ سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ خصوصی عدالتوں کی بجائے عام سیشن کورٹ میں چلیں تو بہتر ہے۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ فنانس کے مقدمات کے لئے بینکنگ کورٹس بنائے گئے ہیں۔
وزارت قانون و انصاف نے نئی خصوصی عدالتوں کے قیام کی مخالفت کردی۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ صحافیوں کے مقدمات کے لئے خصوصی پراسیکیوٹر کی تعیناتی کی شق بھی شامل کی گئی ہے۔ جس پر سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ حکومت نوٹیفیکیشن کے ذریعے پراسیکیوٹر کو تعینات کر سکے گی۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسلام آباد میں پراسیکیوشن کا نظام بنایا جا رہا ہے۔
اینکر محمد مالک بولے اگر ہم کسی ایجنسی کے خلاف شکایت کرتے ہیں تو کیا مقدمہ اسی ایجنسی کو ریفر کیا جائے گا؟
اجلاس میں صحافیوں کے تحفظ کے لئے قائم کمیشن کی خودمختاری کی شق پر غور کیا گیا، اس دوران سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ کمیشن کے رکن کا مفادات کا ٹکراؤ ثابت ہونے پر مقدمہ آگے نہیں بڑھ سکے گا، کمیشن کے مالی معاملات کے لئے فنڈ تشکیل دیا جائے گا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کیا کمیشن بیرونی فنڈنگ لے سکتا ہے؟ جس پر وزارت قانون و انصاف کے حکام نے کہا کہ یہ نجی بل ہے اس معاملے پر وزارت خزانہ کی رائے ضروری ہے۔ اس کے بعد ترمیمی بل سے عالمی فنڈنگ کی اجازت کی شق ختم کر دی گئی۔
قائمہ کمیٹی نے ترامیم کے ساتھ صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے تحفظ کے لئے کمیشن کے قیام کے ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔
کمیٹی نے صحافی کی تعریف پر متعلقہ سٹیک ہولڈرز کی تجاویز پیر تک طلب کرلیں اور آئندہ اجلاس میں حتمی ڈرافٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں سینیٹر زرقاء تیمور کا متعارف کردہ معلومات تک رسائی کے لئے ترمیمی بل زیر غور آیا۔
سینیٹر زرقاء تیمور نے کہا کہ وزارت کے کسی ذمہ دار کے ساتھ مل کر تجاویز مرتب کروں گی۔
قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات میں ہتک عزت کے قوانین کے ایجنڈے پر غور کیا گیا، اس دوران اینکر محمد مالک نے سینیٹ کی کمیٹی میں صوبائی قانون پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں منظور ہونے والے نئے قانون کے تحت ہتک عزت کے مقدمے کی تحقیقات سے قبل 30 لاکھ جمع کرانے ہوں گے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام ہوسٹ نے صوبائی قانون پر کمیٹی کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی تو حکومتی سینیٹر پرویز رشید نے محمد مالک کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ ایک بار پھر صوبائی قانون پر مخصوص بحث ہو رہی ہے، صوبے کے بنائے ہوئے قانون کو سینیٹ کی کمیٹی ڈسکس نہیں کر سکتی، مجھے حیرت ہے محمد مالک کیوں خوفزدہ ہیں؟
قائمہ کمیٹی نے پنجاب کے قانون پر اسلام آباد سمیت تمام صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو طلب کر لیا۔
Comments are closed on this story.