پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ ذہنی طور پر دہشتگرد ہے، ایمل ولی
ایوان بالا میں بلوچستان میں حالیہ دہشتگردی پربحث کے موقعے پر سینیٹر ایمل ولی خان نے ایوان سے اظہارخیال کیا۔
سینیٹ میں عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ ایمل ولی خان نے کہا کہ یہاں تقاریر پوائنٹ آف اسکورنگ کے لیے نہیں کی جاتی ہیں اور جس چیز کو آج ہم فساد کہہ رہے ہیں، ریاست پاکستان نے اسے جہاد کے نام پر پروموٹ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے امریکن جہاد کو پروموٹ کیا ہے جس سے ریاست کو اربوں ڈالر ملے ہیں، اعلانات ہوئے کہ افغانستان میں غلامی کی زنجیریں ٹوٹ گئی ہیں، ایوان میں اسامہ بن لادن کو شہید بولا جاتا ہے اور پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ ذہنی طور پر دہشت گرد ہے۔
سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ بلوچستان میں جو واقعات پیش آئے وہ دردناک ہیں اور اس پر ایوان کو مل کر ایک فیصلہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان میں واضح ہے کہ سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور جب اے پی ایس اور قوم کے دہشت گردوں کو رہا کردیا گیا ہے، تو پھر معمولی قیدیوں کو بھی رہا کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ، جنرل فیض اور عمران خان کا گٹھ جوڑ تھا، 40 ہزار دہشت گردوں کو واپس لا کر کو آباد کیا گیا، جب تک سہولت کار ختم نہیں کیے جائیں گے، دہشت گردی ختم نہیں ہوسکتی۔
ایمل ولی خان نے مطالبہ کیا کہ ہماری درخواست ہے کہ ایک انکوائری کمیٹی بنائی جائے اور جنرل باجوہ، جنرل فیض، سابق صدر عارف علوی اور محمود خان سے پوچھا جائے کہ کیا مفاہمت کی گئی۔
Comments are closed on this story.