یوٹیلٹی اسٹورز کی بندش کیخلاف درخواست پر حکومت سمیت دیگر کو نوٹس
لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان بھر میں یوٹیلٹی اسٹورز کی بندش کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران وفاقی حکومت سمیت دیگر سے 4 ستمبر جواب طلب کر لیا جبکہ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اسٹورز کی بندش سے بارہ ہزار افراد بے روز گار ہو جائیں گے۔
لاہور ہائیکورٹ میں پاکستان بھر میں یوٹیلٹی اسٹورز کی بندش کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس محمد رضا قریشی نے یوٹیلٹی اسٹورز ایسوسی ایشن کے ملازمین کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار مزمل رفیق کی جانب سے آصف شہزاد ساہی ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ درخواست گزار عرصہ 10 سال سے یوٹیلٹی اسٹور کا ملازم ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ یوٹیلٹی اسٹورز ایک منافع بخش ادارہ ہے، دو ارب روپے منافع کما رہا ہے۔
وفاقی حکومت کا یوٹیلیٹی اسٹورز سمیت 16 محکموں کو بند کرنے کا فیصلہ
درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز ایک منافع بخش ادارہ ہے جو کہ سالانہ 20 سے 25 ارب روپے ٹیکس کی مد میں ادا کرتا ہے، اسٹورز کی بندش سے 12 ہزار افراد بے روز گار ہو جائیں گئے، آئی ایم ایف کی ہدایات پر یوٹیلیٹی اسٹورز کو بند کیا جا رہا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت حکومت کے یوٹیلیٹی اسٹورز کو بند کرنے کے مراسلے کو غیر قانونی قرار دے اور حتمی فیصلے تک حکومت کے یوٹیلٹی سٹورز کو بند کرنے کے اقدام پر حکم امتناعی جاری کیا جائے۔
لاہور ہائیکورٹ نے درخواست گزار کا مؤقف سننے کے بعد وفاقی حکومت سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 4 ستمبر تک جواب طلب کر لیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ وفاقی حکومت نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا، وزیر اعظم شہباز شریف نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن ختم کرنے کے حوالے سے تجاویز بھی طلب کرلیں جب کہ وفاقی حکومت نے یوٹیلٹی اسٹورز کے لیے 50 ارب کی سبسڈی بھی بند کردی ہے۔
اس معاملے پر بیان دیتے ہوئے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا تھا کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کےلیے ٹیکس نظام کو آسان اور عوام کو فائدہ پہنچانے کے لیے یوٹیلیٹی اسٹورز کی ری سٹرکچرنگ کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ عوام تک شفاف انداز میں سبسڈی کے فوائد پہنچانے کے لیے یوٹیلیٹی اسٹورز کی ری اسٹرکچرنگ کر کے اس سسٹم کو بہتر کررہے ہیں۔
یوٹیلٹی اسٹورز بند نہیں کررہے، کمپنی کی تشکیل نو کی جائیگی، وفاقی وزیر صنعت
یوٹیلیٹی اسٹورز : بے قاعدگیوں سے قومی خزانے کو 230 کروڑ روپے کا نقصان
وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ اس حوالے سے شکایات تھیں کہ عوام تک سبسڈی کے فوائد پوری طرح نہیں پہنچ رہے،کچھ ملازمین اس میں ملوث ہیں اور کچھ افسران کے نام بھی اس میں تھے جو سبسڈی لے رہے تھے اس لئے اصلاحات لانا ضروری تھا، ہماری کوشش ہے کہ سبسڈی مستحقین کو ملے۔
Comments are closed on this story.