کراچی میں درزیوں کی ہڑتال کروانے والے فلم شعلے کے ’رحیم چاچا‘
مشہور زمانہ بھارتی فلم شعلے میں رحیم چا چا کا کردار نبھانے والے ’اوتار کشن ہنگل‘ کی پیدائش سنہ 1914 میں پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں ہوئی۔
اے کے ہنگل کو مداح ایک مشہور اداکار کے طور پر جانتے ہیں مگر بھارتی فلم انڈسٹری کا حصہ بننے سے قبل وہ ایک باصلاحیت درزی تھے جو کپڑے کاٹنے میں بہت مہارت رکھتے تھے۔
بی بی سی کے مطابق اے کے ہنگل کی والدہ ان کے بچپن میں ہی انتقال کر گئی تھیں اور ان کی پرورش بڑی بہن نے کی۔
اداکار اے کے ہنگل اپنی جوانی میں پشاور سے کراچی منتقل ہو گئے تھے کیونکہ پشاور میں درزی کا کام نہیں کر پا رہے تھے۔ وہ کراچی اپنے والد کے کہنے پر منتقل ہوئے تھے تاکہ یہاں اپنا کام کرسکیں۔
کراچی کی اس وقت اکسفرڈ سٹریٹ سمجھی جانے والی ایلفنسٹن سٹریٹ پر ہنگل نے درزی کی دکان کا آغاز کیا۔ اے کے ہنگل کے مطابق کراچی کے بارے میں ان کا تصور یہ تھا کہ یہ جدید اور معاشی مرکز ہے جہاں سڑکیں کشادہ تھیں، فٹ پاتھ بنے تھے۔
مگر کراچی جا کر بھی اے کے ہنگل کی دکان چل نہ سکی۔اور بالاخر انھیں یہ دکان بند کرنا پڑی، ایک دن ایک دوست نے انھیں بتایا کہ شہر میں ایک بڑی کمپنی ایسر داس اینڈ سنز کے پاس ایک کٹر (کپٹرے کاٹنے والے ہنر مند) کی سیٹ خالی ہے۔
وہ اچھا لباس پہن کر وہاں گئے، مالک نے دیکھا کہ یہ ایک تعلیم یافتہ شخص ہیں اور یوں انھوں نے چار سو روپے ماہانہ کے ساتھ ہنگل کو ملازمت دے دی اور وہ چیف کٹر بن گئے۔
بی بی سی کے مطابق اے کے ہنگل نے جب کمیونسٹ نظریے کے تحت طبقاتی تقسیم کا فلسفہ قبول کیا تو انھیں پہلی تفریق اپنے کارخانے میں نظر آئی جہاں ہفتہ وار چھٹی اور میڈیکل چھٹی نہیں ملتی تھی اور کام کے اوقات کار واضح نہیں تھے۔
انھوں نے پارٹی قیادت سے مشورہ کیا جنھوں نے ہنگل سے کہا کہ کامریڈ یونین بناؤ اور لڑو ہم آپ کی رہنمائی کریں گے۔
اے کے ہنگل نے نونین قائم کی۔ اور پھر ساتھی ورکرز سے بات کی اور اس کے بعد دوسری دکانوں کے ورکرز کو بھی ساتھ ملایا۔
وہ یونین اجلاسوں میں پارٹی رہنماؤں کو بھی بلاتے، بعد ازاں یہ فیصلہ کیا گیا کہ کراچی کی تمام ٹیلرنگ شاپس ایک روز کی ہڑتال کریں گی۔ اس روز جلوس بھی نکالا گیا۔
انھوں نے کراچی ٹیلرنگ ورکرز یونین کا باضابطہ اعلان کیا جس کا انھیں صدر منتخب کیا گیا۔ اس کے ساتھ مالکان کو بھیجنے کے لیے ایک مسودہ تیار کیا گیا جس میں تین بنیادی نکات شامل تھے: یونین کو تسلیم کریں، شاپ اینڈ اسٹیبلشمنٹ ایکٹ پر عمل درآمد اور پیس ورکرز کو بھی ملازم تسلیم کریں۔
ہنگل کے مطابق مالکان غصے میں تھے۔ انھوں نے وقت مانگا اور کہا کہ تحریری طور پر جواب دیں گے۔ ان کے اپنے مالک بھی ناراض ہو گئے اور ہڑتال کرنے پر انھیں گرفتار کر لیا گیا۔
اے کے ہنگل اور ان کے ساتھیوں کو ضمانت پر رہائی ملی اور وہ کمیونسٹ پارٹی کے کل وقتی کارکن بن گئے لیکن اب انھیں کوئی ملازمت پر رکھنے کے لیے تیار نہیں تھا۔
بعد میں انھیں پارٹی کا کراچی سیکریٹری مقرر کیا گیا۔
یہ خبر پورے کراچی میں پھیل گئی، شہر میں ٹیلرنگ کے کام سے وابستہ تمام ملازمین نے احتجاج کیا اور دوسرے روز شہر بھر کے درزیوں نے ہڑتال کر دی۔
کراچی میں سنہ 1946 میں یہ درزیوں کی پہلی ہڑتال تھی، درزی یونین کے سربراہ اے کے ہنگل قیادت کر رہے تھےجو بعد میں بالی وڈ کے مشہور اداکار بنے اور شعلے فلم میں انھوں نے رحیم چاچا کا کردار ادا کیا جس میں ان کا ڈائیلاگ ’اتنا سناٹا کیوں ہے بھائی‘ مشہور ہوا۔
Comments are closed on this story.