زیادتی و قتل کی ایک واردات سے ریاستی حکومت گرانے کی کوشش
جونیر ڈاکٹر کے قتل پر احتجاج روکنے میں مغربی بنگال کی حکومت کو اب بھی ناکامی کا سامنا ہے۔ 9 اگست کو کولکتہ کے آر جے کار میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل میں ایک جونیر ڈاکٹر کو پولیس سے وابستہ رضاکار نے زیادتی کے بعد قتل کردیا تھا۔
زیادتی اور قتل کی اس واردات پر احتجاج نے کئی ریاستوں میں تحریک کی سی شکل اختیار کرلی ہے۔ مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتہ کے سیکریٹریٹ میں ہزاروں طلبہ نے دھرنا دے رکھا ہے۔
اس موقع پر سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔ 6 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ فول پروف سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے ڈرونز سے بھی مدد لی جارہی ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کی مودی سرکار نے طلبہ کے احتجاج کو اب مغربی بنگال کی وزیرِاعلیٰ ممتا بینرجی کی حکومت کے خاتمے کی تحریک میں تبدیل کرنے کی کوشش شروع کردی ہے۔
طلبہ کا مطالبہ ہے کہ ممتا بینرجی مستعفی ہوں۔ احتجاج اور دھرنے کی کال پشچم بنگا چھاترا سماج نے دی ہے۔ کئی ریاستوں میں طلبات کے لیے مزید سیکیورٹی یقینی بنانے کے مطالبے کی بنیاد پر کیے جانے والے احتجاج کے بعد اب براہ راست ممتا بینرجی کے استعفے کی تحریک شروع کردی گئی ہے۔
یاد رہے کہ کولکتہ کی جونیر ڈاکٹر سے زیادتی اور قتل کے اس کیس کو بنیاد بناکر بھارتیہ جنتا پارٹی نے طلبہ کے جذبات کا رخ مغربی بنگال کی حکومت کی طرف موڑ دیا تھا۔ مغربی بنگال کی وزیرِاعلیٰ ممتا بینرجی مودی سرکار کی سخت ترین حریفوں میں سے ہیں اور انہوں نے وزیرِاعظم نریندر مودی پر تنقید کا کوئی موقع ضائع نہیں کیا۔
Comments are closed on this story.