ثانیہ سعید کی ڈرامہ انڈسٹری کی ’کہانیوں اور کردار‘ پر کھل کر تنقید
پاکستان کی انتہائی باصلاحیت، مشہور اداکارہ اور میزبان ثانیہ سعید نے ایک نجی نیوز چینل کے پوڈ کاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے پاکستانی ڈراموں سےمتعلق پوچھے گئے مختلف سوالات کے تسلی بخش جوابات دیے۔
انٹرویو میں جب میزبان نے ان سے سوال کیا کہ جس طرح دیگر ملکوں میں کئی منفرد موضوعات پر مبنی ڈرامے پیش کیے جا تے ہیں ،کیا ہمارے ملک میں ان کی طرح اچھوتے موضوعات پر کام کیا جانا ممکن نہیں ہے؟
طلاق کی شرح بڑھنے کی وجوہات کیا ہیں؟ رابی پیرزادہ کا انکشاف
ثانیہ نے جواب دیا کہ اگر ایمانداری سے پوچھا جائے تو ماضی میں آج کے مقابلے میں کئی اچھے موضوعات پر قلم اٹھایا گیا ، اس وقت ڈراموں کے ذریعے معاشرے کے مختلف مسائل کو ڈراموں کا حصہ بنایا جاتا تھا۔ اس وقت ہمارے پاس اچھا اسٹاف تھا ، معیاری مواد تھا۔ یہی وجہ ہےکہ ممنوع موضوعات پر بھی اچھے ڈرامے باآسانی تخلیق ہوئے۔
ثانیہ سعید نے مختلف دہائیوں کے ڈراموں کا آپس میں موازنہ کرتے پوئے بتایا کہ ڈرامہ انڈسٹری میں 80 کی دہائی میں گرچہ زیادہ اچھا وقت نہیں تھا۔ لیکن 90 اور 2000کی دہائیوں کے نزدیک کئی بہترین شاہکار سامنے آئے۔ان دہائیوں میں کئی اچھے موضوعات پر ڈرامے بنے۔ لیکن جیسے ہی ڈرامہ انڈسٹری کمرشلائزڈ ہوئی تو یہ صرف پیسہ کمانے کا ایک ذریعہ بن کر رہ گیا ہے۔ اور بامقصد ڈراموں کی تخلیق پس پشت ڈال دی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ با مقصد ڈرامے نہیں بن رہے ہیں۔اور انہیں بنانا پہلے کی نسبت مشکل ہوگیا ہے۔
Comments are closed on this story.