Aaj News

جمعہ, ستمبر 13, 2024  
09 Rabi ul Awal 1446  

بلوچستان: موسٰی خیل میں ٹرکوں، بسوں سے اتار کر شناخت کے بعد 23 افراد قتل

ملسح افراد نے 10 سے زائد گاڑیوں کو بھی نذر آتش کردیا، تمام افراد کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہے
شائع 26 اگست 2024 12:08pm

بلوچستان کے ضلع موسٰی خیل کے علاقے راڑہ شم کے مقام پر ٹرکوں اور مسافر بسوں سے اتار کر شناخت کے بعد 23 مسافروں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔

ایس ایس پی موسیٰ خیل ایوب اچکزئی کے مطابق مسلح افراد نے بین الصوبائی شاہراہ پر راڑہ شم کے قریب ناکہ لگا کر مذموم کارروائی کی۔

مسلح افراد نے ٹرکوں اور بسوں سے مسافروں کو اتارا اور پھر شناخت کے بعد تمام افراد کو فائرنگ کرکے قتل کردیا، تمام افراد کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہے۔

ایس ایس پی موسیٰ خیل کے مطابق ملسح افراد نے فرار ہونے سے قبل 10 سے زائد گاڑیوں کو بھی آگ لگا کر نذر آتش کردیا۔

ترجمان پولیس کے مطابق پولیس کی بھاری نفری کے علاوہ لیویز حکام موقع پر پہنچ گئے اور لاشوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جبکہ واقعے کی مزید تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے موسیٰ خیل واقعے کی رپورٹ طلب کرلی

وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے موسی خیل کے قریب پیش آنے والے دہشت گردی کے بدترین واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے 23 افراد کے جاں بحق ہونے کے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کیا۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ موسی خیل کے قریب دہشتگردوں نے معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا، دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچائے گے، بلوچستان حکومت دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا پیچھا کرے گی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پر ہنگامی اجلاس بھی طلب کرلیا۔

ترجمان بلوچستان حکومت

ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے رات کے اندھیرے کا فائدہ اٹھایا، 2 سے 3 جگہوں پر حملہ کیا۔

ایک بیان میں شاہد رند نے کہا کہ موسیٰ خیل کے علاقے راڑہ شم میں دہشت گردوں نے کچھ مسافروں کو شناخت کر کے گاڑیوں سے اتارا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے حالیہ دہشت گردی کے واقعات پر اہم اجلاس طلب کر لیا ہے، ان واقعات کے خلاف سب کو مل کر کوشش کرنی ہو گی۔

شاہد رند کا کہنا ہے کہ دھماکے سے متاثرہ ریلوے پل کی تعمیر میں وقت لگے گا، ابتدائی طور پر لگتا ہے ڈیوائس کے ذریعے ریلوے پل دھماکا کیا گیا، یہاں جو صورتِ حال ہے وہ دہشت گردی ہے۔

مسلح افراد 6 افراد کو اغوا کرکے لے گئے

دوسری جانب بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل کے علاقے راڑہ شم کے مقام پر مسلح افراد نے نیشنل ہائی وے پر ناکہ لگایا اور کوئٹہ سے پنجاب کے شہر فیصل آباد جانے والی ڈائیوو بس سے 6 مسافروں کو اتار کر اغوا کرکے لے گئے اور 2 مسافر پک اپ سے تلاشی کے دوران اتار کرلے گئے۔

مسافر نے بتایا کہ مسلح افراد بس اور پک اپ سے مجموعی طور پر 8 مسافر اتار اغوا کرلے گئے ہیں، مسلح افراد نے شناختی کارڈ چیک کرکے مسافر اتارے۔

مسافر عبدالشکور کا کہنا ہے کہ اغوا کیے گئے مسافروں کا تعلق پنجاب سے ہے، اغوا کاروں کی تعداد 20 سے 25 ہے جبکہ مین قومی شاہراہ ایک گھنٹے سے تاحال بند ہے۔

کمشنر لورالائی سے رابطے پر کمشنر سعادت حسن نے آج لورالائی کے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ راڑہ شم کے بنیادی ہیلتھ یونٹ میں اب تک 23 لاشیں پڑی ہیں، کئی ٹرک اور پک اپ گاڑیاں نظر آتش کی گئی ہیں، ابھی تک 23 سے زائد گاڑیاں بلکل مکمل جل چکی ہیں۔

واضح رہے کہ ضلع موسیٰ خیل بلوچستان کی شمال مشرقی سرحد پر واقع ہے جو خیبر پختونخوا اور پنچاب سے متصل ہے۔

یاد رہے کہ 13 اپریل 2024 کو صوبہ بلوچستان کے ضلع نوشکی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 افراد سمیت کُل 11 افراد جاں بحق اور 5 زخمی ہوگئے تھے۔

ڈپٹی کمشنر نے کہا تھا کہ 12 اپریل کی رات 10 سے 12 مسلح افراد نے نوشکی تفتان شاہراہ این-40 پر سلطان چڑھائی کے قریب ناکہ بندی کی تھی، مسلح افراد مختلف گاڑیوں کی چیکنگ کرتے رہے۔

ڈپٹی کمشنر نے بتایا تھا کہ مسلح افراد نے تفتان جانیوالی بس روک کر مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کیے، شناخت پریڈ کے بعد 9 مسافروں کو اغوا کیا گیا۔

ایس ایچ او اسد مینگل نے بتایا تھا کہ مسلح افراد قریب واقع سیکیورٹی فورسز کی چوکی پر راکٹ فائر کرکے فرار ہوگئے تھے۔

ڈپٹی کمشنر نوشکی نے کہا تھا کہ اطلاع ملنے پر پولیس، لیویز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی تھی جس کے بعد نوشکی پولیس نے جائے وقوعہ کے قریب ایک پل کے نیچے سے اغوا کیے گئے 9 افراد کی لاشیں برآمد کرلی ہیں۔

بلوچستان

Noshki

musakhel

musa khel

23 people killed