طالبان نے خواتین کے سرِعام گانے، بلند آواز سے پڑھنے پر پابندی لگادی
افغانستان کی طالبان حکومت نے خواتین کے لیے سرِعام گانے، بلند آواز سے پڑھنے پر پابندی عائد کردی ہے۔ نئے قوانین متعارف کرائے گئے ہیں جن میں خواتین کی سرگرمیوں کو خاص طور پر فوکس کیا گیا ہے۔
نئے قوانین کی طالبان تنظیم کے سربراہ ہبت اللہ اخوند زادہ نے منظوری دی ہے۔ ان قوانین کا اعلان بدھ کو کیا گیا جن میں روزمرہ معاملات، پبلک ٹرانسپورٹ، موسیقی اور مرد و کے اختلاط سے متعلق معاملات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ خواتین جب گھر سے باہر نکلیں تو مکمل حجاب لیں جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو۔ وزارت انصاف نے بتایا ہے کہ نئے قواعد کی خلاف ورزی پر انتباہ، عذابِ الٰہی سے ڈرانے، زبانی دھمکی دینے، جائیداد ضبط کرنے اور ایک گھنٹے سے تین دن تک جیل میں رکھنے کی سزا دی جاسکتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق تین سال قبل دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک طالبان تحریک کی طرف سے اوامر و نواہی کے حوالے سے پہلی بار باضابطہ رسمی طور پر اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے۔
اوامر و نواہی کی وزارت نئے قوانین کا مکمل نفاذ یقینی بنائے گی۔ پبلک ٹرانسپورٹ میں خواتین کے تنہا سفر پر بھی پابندی لگائی گئی ہے۔ خواتین کو غیر متعلقہ مردوں اور مردوں کو غیر متعلقہ خواتین سے میل جول سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے۔
اقوامِ متحدہ نے افغانستان میں نئے، سخت تر قوانین کے نفاذ پر تشویش ظاہر کی ہے۔ ادارے کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ایسے قوانین سے افغانستان میں لڑکیوں اور خواتین کے لیے خوف کا ماحول پیدا ہوگا۔
ڈرائیورز سے کہا گیا ہے کہ وہ گاڑیوں میں گانے نہ بجائیں اور تنہا خواتین کو نہ بٹھائیں۔ متعلقہ وزارت کا کہنا ہے کہ اخلاقیات کے حوالے سے قوانین کی خلاف ورزی پر ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ مردوں کو داڑھی منڈوانے اور نماز اور روزے چھوڑنے سے منع کیا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.