سائنسدانوں نے ایک ’پرفیکٹ برگر‘ بنانے کا فارمولہ بتا دیا
پاکستان کے گلی کے نُکڑ پر آپ کو برگر کی ایک شاپ ملے گی، اور ہو بھی کیوں نا، آخر یہ فاسٹ فوڈ آئٹم بچوں سے لے کر بڑوں تک سب ہی شوق سے کھاتے ہیں۔ لیکن ہر برگر کا ذائقہ الگ ہوتا ہے کیونکہ ہمارے ملک میں تجربے کرنے والوں کی کمی نہیں ہے، یہاں تک ملک کو چلایا ہی تجربوں سے جا رہا ہے۔ لیکن تجربہ کرنے سے بہتر ہے کہ اگر برگر بنانے کی سائنس جان لی جائے تو ہر بار آپ کو ایک پرفیکٹ برگر مل سکتا ہے۔
تجسس کے عنصر سے بھرے سائنسدانوں نے ایک پرفیکٹ برگر تیار کرنے کیلئے فارمولہ طے کیا ہے، اور ان کا ماننا ہے کہ اگر ترکیب سے برگر بنایا جائے تو مزہ دوبالا ہوجاتا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق ایک پرفیکٹ برگر 2.7 انچ (7 سینٹی میٹر) لمبا ہوتا ہے جس کے اوپر کی جانب زیادہ خوشبو دار عناصر ہوتے ہیں اور ہمیشہ ہاتھوں سے کھایا جاتا ہے۔
مایونیز کا وہ استعمال جو آپ نے خواب میں بھی نہ سوچا ہوگا
آکسفورڈ یونیورسٹی میں تجرباتی نفسیات کے پروفیسر چارلس اسپینس کہتے ہیں کہ برگر کے خوشبودار عناصر یعنی گوشت سب سے اوپر ہونے چاہئیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ خوشبو زیادہ تر ناک کے قریب ہوتی ہے، جب کہ پانچ ذائقے جن میں نمکین، کھٹا اور دیگر شامل ہیں، انہیں تھوڑا نیچے رکھا جانا چاہئیے۔
دریں اثنا، وہ اجزاء جو ایک جھٹکا فراہم کرتے ہیں ان میں پنیر، تازہ ٹماٹر اور کیچپ شامل ہیں جو سب سے نیچے ہونے چاہئیں۔
فرانکو کولمبیا کے شیف اور ذائقہ کے محقق چارلس مشیل نے کہا کہ کامل برگر 2.7 انچ (7 سینٹی میٹر) لمبا ہونا چاہیے جو کہ منہ میں ایک ہی وقت میں متعدد تہوں کو فٹ کرنے کے لیے کافی ہے۔
انہوں نے ایسے اجزاء کا انتخاب بھی بتایا جو سب سے زیادہ لذیذ اور ایک الگ ماؤتھ فیل دیتے ہیں، جن میں کیمبرٹ پنیر، واگیو بیف اور گھرکن (اچاری کھیرا) شامل ہیں جو اضافی کرنچ دیتا ہے۔
شیف کا دعویٰ ہے کہ نیچے والے بن پر سویا ساس کی چند بوندئیں گوشت کے باقی جوس کے ساتھ مل کر ذائقے کو سپرچارج کر دیں گی۔
دنیا کا سب سے مختصر اور تیز ترین اشتہار، پلک مت جھپکیں کہیں کچھ چھوٹ نہ جائے
پروفیسر اسپینس کے مطابق ایک اور ضروری لیکن بہت زیادہ متنازع شمولیت گھیرکن ہے جو ان کا پسندیدہ جزو ہے۔
ان کا دعویٰ ہے کہ اس کا میٹھا کھٹا ذائقہ اور تیزابیت پنیر اور ٹماٹر کے ساتھ گوشت میں سرائیت میں مدد دیتی ہے۔
اس کے علاوہ گھیرکن اور کرکری آئس برگ لیٹس برگر کو ایک اضافی ’سونک کرنچ‘ دیتے ہیں، جب نوالہ لیا جائے تو زیادہ شور ہوتا ہے جس سے اطمینان میں اضافہ ہوتا ہے۔
اگرچہ بہت سے برگر سے محبت کرنے والے چیڈر چیز کے ٹکڑے کا انتخاب کریں گے، لیکن کیمبرٹ پنیر کا پگھل کر بہنا ایک اچھا لک اور ذائقہ دیتا ہے۔
سلاد کے پتوں کو ترو تازہ رکھنے کا آسان ترین طریقہ
مجموعی طور پر، ایک برگر میں پنیر کے پیلے رنگ سے لے کر اچار کے سبز اور ٹماٹر کے سرخ تک رنگوں کی وسیع رینج شامل کرنا اسے زیادہ پرکشش بنا سکتا ہے۔
آخر میں، برگر ہاتھوں سے کھایا جائے، نہ کہ چاقو اور کانٹے سے پلیٹ میں رکھ کر۔
شیف مشیل کا کہنا ہے کہ کاغذ کو لپیٹنا اسٹرکچر کو برقرار رکھتا ہے اور آخری نوالے تک نمی اور گرمی کو برقرار رکھتا ہے۔
اگر ترتیب کی بات کی جائے تو سب سے نیچے بن، اس پر کیچپ اور سویا ساس، پھر آئس برگ، اس پر کھیرا اور ٹماٹر، پھر پنیر، اس پر گوشت آخر میں سب سے اوپر بن ہونا چاہئیے۔
Comments are closed on this story.