Aaj News

ہفتہ, نومبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Awwal 1446  

زیادہ تنخواہ کیلئے بار بار نوکری بدلنے والوں کیلئے کیا خطرات پیدا ہوتے ہیں؟

مہم جُو نئی نسل زیادہ کمانا چاہتی ہے تاہم زیادہ نوکریاں بدلنے والوں پر سے اعتماد اٹھ جاتا ہے۔
شائع 22 اگست 2024 08:17pm

ایک زمانہ تھا کہ جب لوگ کسی ایک نوکری سے چمٹے رہتے تھے۔ جاب بدلنا بہت خطرناک سمجھا جاتا تھا۔ یہ تصور عام تھا کہ نوکری ہاتھ سے گئی تو پھر دوسری نہیں ملنے والی۔

اکیسویں صدی میں ٹرینڈز بدل چکے ہیں۔ اب لوگ کسی ایک ادارے سے چمٹے رہنے کو پسند نہیں کرتے۔ بیشتر آجر بھی اس بات کو دیکھتے ہیں کہ جو اُنہیں اپنی خدمات سونپنا چاہتا ہے وہ کہاں کہاں کام کرچکا ہے۔

ہندوستان ٹائمز نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ کارپوریٹ اداروں میں انسانی وسائل کا شعبہ اس بات کو بہت اہمیت دیتا ہے کہ کسی نے مختلف ماحول والے اداروں میں کام کیا ہو۔ اس صورت میں اُسے اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا بھرپور موقع ملا ہوتا ہے۔ یہ چیز کسی بھی جاب میں بہت کام آتی ہے۔

انسانی وسائل کے ماہرین کہتے ہیں کہ فی زمانہ جاب سوئچنگ یعنی ملازمتیں بدلتے رہنے سے انسان کو زیادہ اچھے پیکیج ملتے رہتے ہیں اور یوں اُس کا معیارِ زندگی بلند ہوتا رہتا ہے تاہم یہ لازم نہیں کہ ایسا کرنے والا ہر شخص اچھی طرح زندگی بسر کر رہا ہو۔

جب کوئی زیادہ جاب سوئچنگ کرتا ہے تو لوگ اُس پر بھروسا کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور اُسے اہم منصوبوں میں شریک نہیں کیا جاتا۔ لوگوں کو یہ خدشہ لاحق رہتا ہے کہ وہ تو کبھی بھی بھاگ جائے گا۔ یہ بات کِک اسٹارٹ وینچرز اور لِنکڈ اِن سے تعلق رکھنے والے ایچ آر ایکسپرٹس نے بتائی ہے۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق نئی نسل تجربے کرنا چاہتی ہے، مہم جوئی پر یقین رکھتی ہے۔ وہ اپنے لیے کام کا بہتر ماحول تلاش کرتی رہتی ہے تاکہ صلاحیتوں کا بھرپور اظہار ممکن ہو۔

کِک اسٹارٹ وینچرز میں ہیومن ریسورسز ڈائریکٹر جیروم زپاٹا کا کہنا ہے کہ گزرے ہوئے زمانوں میں ایسا ہوتا تھا کہ اگر کوئی شخص ادارے کو زندگی دیتا تھا تو ادارہ اُسے اِتنا نوازتا تھا کہ آخرِ عمر اچھا گزرتا تھا۔

اب ایسا نہیں ہے۔ ایسے میں لازم ہے کہ انسان زندگی بھر زیادہ سے زیادہ کماتا اور بچاتا رہے۔ اب وہ لوگ زیادہ کما پاتے ہیں جو ملازمتیں بدلتے رہتے ہیں۔

لِنکڈ اِن میں ڈائریکٹر آف ایچ آر سُمیتا ٹنڈن کہتی ہیں کہ ملازمتیں بدلتے رہنے میں ایک بڑی قباحت یہ ہے کہ لوگوں کا اعتبار اٹھتا جاتا ہے۔ اگر کوئی ملازمتیں بہت زیادہ بدلتا ہو اور دن رات اِدھر سے اُدھر ہوتے رہنے کی کوشش کرتا ہو تو آجر اُس پر بھروسا کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔

کسی بھی شخص کو ملازمت یا ادارہ بدلتے وقت صرف زیادہ تنخواہ اور سہولتیں نہیں دیکھنی چاہئیں بلکہ یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ وہ نئی جاب سے کیا سیکھ پائے گا، اُس کی صلاحیتوں کو جِلا ملے گی یا نہیں۔

آج کی نئی نسل گزرے ہوئے زمانوں کی نئی نسل سے بہت مختلف ہے۔ اکیسویں صدی میں پیدا ہونے والی نسل کی سوچ یہ ہے کہ انسان کو زیادہ سے زیادہ تجربے کرنے چاہئیں اور زیادہ سے زیادہ مہم جوئی کرنی چاہیے کیونکہ ایسا کرنے سے انسان بہت کچھ سیکھتا ہے، بہت کچھ نیا کرنے کے قابل ہو پاتا ہے۔

گزرے ہوئے زمانوں میں لوگ کام اور گھر کے درمیان توازن برقرار رکھنے میں بالعموم کامیاب نہیں ہو پاتے تھے۔ آج کل اس بات پر بہت زور دیا جارہا ہے اور بہت سوچا جارہا ہے۔ آج کی نسل کام کو گھریلو زندگی سے الگ رکھنا چاہتی ہے۔ وہ زیادہ سے زیادہ کمانا بھی چاہتی ہے تاکہ زندگی مزے سے گزرے۔

JOB HOPPING

BETTER PROSPECTS

SHAKY PROSPECTS

MORE FLIGHT RISK