کمزور تفتیش نے برطانیہ میں زیادتی کے مقدمات لٹکادِیے
برطانیہ میں زیادتی کے بیسیوں مقدمات کی تفتیش کا عمل رُل گیا ہے۔ اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ متعلقہ حکام نے زیادتی کے کیسز کے تفتیش کاروں کو دوسری بہت سی ذمہ داریاں سونپ دی ہیں۔
برطانوی اخبار دی گارجین کی ایک رپورٹ کے مطابق انسپیکٹریٹ آف کانسٹیبلری نے اس حوالے سے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
شاہی فرمان کے تحت کام کرنے والے اس ادارے کا کہنا ہے کہ خواتین اور بچیوں سے زیادتی کے متعدد واقعات کی تفتیش جن اہلکاروں کو سونپی گئی تھی انہیں اب فٹبال میچوں اور میوزک کنسرٹس کی سیکیورٹی پر لگادیا گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں تفتیش کا عمل بُری طرح متاثر ہوا ہے۔
باقی دنیا کی طرح برطانیہ میں بھی خواتین کے لیے معاملات آسان نہیں رہے۔ تشدد اور بدتمیزی کے علاوہ ہراساں کرنے اور زیادتی کے ارتکاب کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں۔ اس نوعیت کے مقدمات میں تفتیش کا عمل بہت اہم ہوتا ہے کیونکہ تاخیر کی صورت میں شواہد مِٹادیے جانے کا خدشہ ہوتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ عدلیہ ایسے مقدمات میں تیزی سے تفتیش کی ہدایت کرتی ہے۔
برطانیہ میں ایک بڑا مسئلہ یہ بھی ابھرا ہے کہ زیادتی کے مقدمات کی تفتیش جن اہلکاروں کو سونپی جاتی ہے اُن میں نصف سے زیادہ کے پاس متعلقہ مطلوب اہلیت ہی نہیں۔
کمتر یا ناقص اہلیت کے ساتھ جو لوگ ایسے مقدمات کی تفتیش کرتے ہیں وہ مطلوب نتائج نہیں دے پاتے۔ اب اِن کی تربیت کے بارے میں سوچا جارہا ہے۔
عدالتی حلقوں کا کہنا ہے کہ تفتیش میں تاخیر اور کمزوری سے استغاثہ کمزور پڑ جاتا ہے اور اِس کے نتیجے میں شواہد یا تو مٹادیے جاتے ہیں یا پھر مدعا علیہ کی پوزیشن خاصی مضبوط ہو جاتی ہے۔ یہی سبب ہے کہ برطانیہ میں زیادتی کے بیشتر مقدمات برسوں زیرِ التوا رہتے ہیں۔
Comments are closed on this story.