Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

انٹرنیٹ بندش پر حکومت کا نیا موقف بھی کھوکھلا نکلا

انٹرنیٹ سے متعلق قیاس آرائیاں اور اس پر بدلتے حکومتی مؤقف سے کاروباری ادارے اور عوام الجھاؤ کا شکار ہیں
شائع 22 اگست 2024 11:19am

پاکستان میں حالیہ چند ماہ سے انٹرنیٹ کی بندش اور سست رفتار کے بارے میں حکومت کے وقتا فوقتا بدلتے بیانات کے باعث عوام اور کاروباری اداروں کو مزید مشکل میں ڈال دیا ہے اور اب انٹرنیٹ بند پر حکومت کا نیا مؤقف بھی کھوکھلا ثابت ہوا۔

بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق وائرلیس اینڈ انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین شہزاد ارشد نے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ بندش سے متعلق قیاس آرائیاں اور اس پر بدلتے حکومتی مؤقف سے کاروباری ادارے اور عوام الجھاؤ کا شکار ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین (ریٹائرڈ) میجر جنرل حفیظ الرحمان نے حالیہ بیان انٹرنیٹ سے جوڑے مسائل کو سب میرین کیبل میں خرابی سے منسوب کیا اور اب اس بیانیے میں تازہ ترین موڑ ہے جو کچھ بھی واضح نہیں ہے۔

شہزاد ارشد نے میڈیا کے ساتھ شیئر کیے گئے ایک بیان میں سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہفتوں سے حکام کی جانب سے ان رکاوٹوں کی اصل وجہ کے حوالے سے متضاد پیغامات آرہے ہیں۔

انٹرنیٹ کی بندش اور فائر وال کی تنصیب لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

ابتدائی طور پر وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے انٹرنیٹ کی سست رفتار اوربندش پر عوام کو یقین دلایا کہ یہ معمولی نوعیت کا مسئلہ جو حل ہوجائے گا۔

جب معاملے پر مؤقف کے لیے متعلقہ حکام سے رابطہ کیا تو متعدد مؤقف دینے سے گریزاں رہے جبکہ بعض نے این ایف ایس کی شمولیت کے موضوع پر بات کرنے سے یکسر انکار کردیا۔ اب خلاف توقع صورتحال پیدا ہوئی ہے کہ چیئرمین پی ٹی اے نے تسلیم کیا کہ زیر سمندر کیبل میں کا مسئلہ اور ساتھ ہی این ایف ایس کی اپ گریڈیشن بھی جارہی ہے۔

اس بات کو تسلیم کیے جانے کے بعد سوال جنم لے رہے ہیں کہ عوام کو اس بابت کیوں آگاہ نہیں کیا، حکومتی عہدیداروں یا اداروں کے متضادات پیغام یا بیانات سامنے آئے؟ اور سب سے اہم یہ کہ انٹرنیٹ صارفین اور کاروباری افراد جو انٹرنیٹ کی بندش اور سلو رفتار کے باعث سب سے زیادہ متاثر ہیں انہیں اعتماد میں کیوں نہیں لیا گیا۔

فائر وال کی تنصیب اور انٹرنیٹ میں خلل: پی ٹی اے، وزارت آئی ٹی کو نوٹس جاری

ایسوی ایشن کے سربراہ شہزاد ارشد نے کہا کہ ہمیں ان واقعات کے ارد گرد شفافیت کی کمی پر گہری تشویش ہے،عوام یہ جاننے کے مستحق ہیں کہ ملک کے انٹرنیٹ انفراسٹرکچر کے ساتھ واقعی کیا ہو رہا ہے، کیا یہ محض سب میرین کیبل کی خرابی ہے، یا کچھ اور ہے؟

ارشد نے مزید کہا کہ ہفتوں کی قیاس آرائیوں اور تردید کے بعد پی ٹی اے کی جانب سے این ایف ایس کی اپ گریڈیشن کے اچانک اعتراف نے غیر یقینی صورتحال کو مزید بڑھا دیا ہے۔

انٹرنیٹ کی بندش سے پریشان ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنا دفتر پاکستان سے منتقل کرنے لگیں

انہوں نے واضح کیا کہ وضاحت کی یہ کمی صرف ناقص مواصلات کا مسئلہ نہیں ہے، یہ حقیقی مالی نقصان کا باعث بن رہا ہے، ٹیلی کام سیکٹر نے پہلے ہی 300 ملین روپے کے نقصانات کی اطلاع دی ہے۔