Aaj News

جمعرات, ستمبر 12, 2024  
07 Rabi ul Awal 1446  

سیکرٹ ایکٹ: حکومتی نمائندوں کا آرمی چیف کی اپائنٹمنٹ پر سرعام بات کرنا سائفر سے بڑا کیس ہے، محمد علی درانی

محمد علی درانی پی ٹی آئی اور اداروں کے درمیان سمجھوتہ کرانے کیلئے کوشاں ہیں
شائع 19 اگست 2024 10:39pm

اسٹبلشمنٹ کے انتہائی قریب سمجھے جانے والے پاکستان کے سینئیر سیاستدان محمد علی درانی کا کہنا ہے کہ فیض حمید کی گرفتاری ایک ادارہ جاتی اقدام ہے، کوئی بھی ادارہ اگر احتساب کرتا ہے تو یہ ایک خوش آئند بات ہوتی ہے۔

آج نیوز کے پروگرام ”نیوز انسائٹ وِد عامر ضیاء“ میں گفتگو کرتے ہوئے محمد علی درانی نے کہا کہ اس میں بری بات جو ہو رہی ہے وہ یہ ہے کہ اس کو سیاست کے ساتھ جوڑا جارہا ہے اور حکومت اسے جوڑ رہی ہے، حکومت سے جڑے لوگ اس بات کو بنا کسی ریفرنس کے کھینچ کر سیاست سے جوڑ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ جو سیکرٹ ایکٹ ہوتا ہے، جس کے تحت آرمی چیف کی اپائنمنٹ اور اس سے متعلق پراسیس ایک قومی امانت ہوتی ہے ان افراد کے پاس جو اس پراسیس کو پراسیس کرتے ہیں، وہ اگر خود ہی اس کو مزاق اور ٹھٹھا بنا کر ٹی وی پروگرامز میں آکر باتیں کرنا شروع کردیں تو یہ ان کیلئے بہت افسوس ناک ہے، یہ تو سائفر سے بڑا کیس ہے جس کو چیک ہونا چاہئیے‘۔

محمد علی درانی نے کہا کہ ایک بیان آیا آرمی اور حکومت ایک پیج پر ہیں، یہ غلط اسٹیٹمنٹ ہے، وزیراعظم کو آئین اور قانون پڑھنا چاہئیے اور اپنے بیانات کو کسی سے ڈرافٹ کروانا چاہئیے کہ حکومت اور فوج ایک پیج پر نہیں ہوا کرتے ایک ہوا کرتے ہیں۔

محمد علی درانی پی ٹی آئی اور اداروں کے درمیان سمجھوتہ کرانے کیلئے بھی کوشاں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نو مئی کا ظلم جو ہوا وہ حکومت نے کیا ہے، یہ ایک فوجداری مقدمہ ہے جس میں مدعی حکومت ہوتی ہے اور شکایت کنندہ آرمی ہے، آرمی کے ساتھ جو زیادتی ہوئی انہوں نے اس کی شکایت کی ہے۔ اس شکایت کا استغاثہ بنانا اس کے مجرموں کو سزا دلوانا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے۔ حکومت نے ایک سال تین مہینے ہونے کے باوجود ایک استغاثہ ڈھنگ سے بنا کر پیش نہیں کیا، ایک ثبوت پیش نہیں کیا، پوری حکومت سوائے بیانات دینے کے، اس موقع کو استعمال کر کے ایک دوسری سیاسی جماعت پر الزام کر انہیں غدار بنانے کے، انہیں غیرملکی ایجنٹ بنانے کے علاوہ کوئی کام نہیں کر رہی ہے۔ یہ تو خود ایجنٹوں والا کام کر رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں محمد علی درانی نے کہا کہ ’حکومت کو مفاہمت میں اپنی موت نظر آرہی ہے‘۔ انہوں نے کوشش کی پہلے فوج کو سب سے لڑائیں، پھر انہوں نے کوشش کی کہ عدلیہ اور فوج کو لڑائیں، پھر انہوں نے کوشش کی کہ حکومت خود عدلیہ سے لڑ جائے، ’یہ ننگی گرم تاروں کو پکڑ رہے ہیں یہ جل جائیں گے‘۔

محمد علی درانی نے کہا کہ ’اگر اکاؤنٹیبلٹی کا پراسیس شروع ہوگیا تو یہ ایک نذیر بن جائے گی ان کیلئے جو آج اقتدار میں ہیں اور اس کا عمران کو فائدہ ہوگا‘۔

Muhammad Ali Durrani