ایک نیا برِاعظم سمندر سے ابھر رہا ہے، دنیا پر اِس کے اثرات کیا ہوں گے؟
انٹارکٹیکا واحد برِاعظم ہے جو اپنا وزن گراکر بلند ہو رہا ہے۔ اس برِاعظم کا وزن اِس کی برف ہے۔ ماحول کے ڈھانچے میں رونما ہونے والی منفی تبدیلیوں کے نتیجے میں اب دنیا بھر میں قدرتی ماحول تبدیل ہو رہا ہے۔ موسموں میں شدت پیدا ہو رہی ہے۔ کہیں بہت زیادہ بارشیں ہو رہی ہیں اور کہیں بہت زیادہ گرمی پڑ رہی ہے۔
انٹارکٹیکا کی برف بھی تیزی سے پگھل رہی ہے۔ عالمی حدت میں اضافے کا سب سے زیادہ اور منفی اثر انٹارکٹیکا پر مرتب ہوا ہے۔
ماہرین اس بہت بڑی تبدیلی پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور دنیا بھر کے ماحول پر اِس کے ممکنہ اثرات کے بارے میں کسی ٹھوس نتیجے تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس وقت انٹارکٹیکا جس مرحلے سے گزر رہا ہے اُسے ماہرین پوسٹ گلیشیل اپ لِفٹ کہتے ہیں۔ اب تک کی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ انٹارکٹیکا میں جو کچھ ہو رہا ہے اُس سے پوری دنیا کا ماحول شدید متاثر ہوگا کیونکہ سمندروں کی سطح پریشان کن حد تک بلند ہو رہے گی۔
رواں صدی کے اواخر تک ساحلی علاقوں میں رہنے والے 70 کروڑ سے زائد افراد کی زندگیوں پر غیر معمولی اثرات مرتب ہوں گے اور ہزاروں ارب ڈالر کا نقصان ہوگا۔ میکگِل یونیورسٹی میں گلیشیئرز سے متعلق امور کے ماہر نٹالیا گومز کہتے ہیں کہ انٹارکٹیکا کی برف پگھلنے سے جو کچھ ہوگا اُس کے بارے میں ابھی سے سوچنا لازم ہے۔
چند برس کے دوران انٹارکیٹکا میں برف بننے کا عمل بہت سست رہا ہے اور اِس کی برف کی مجموعی مقدار نمایاں طور پر کم رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ برف کے پگھلنے اور کم ہونے سے انٹارکٹیکا کے بعض حصوں کی زمین ابھر رہی ہے۔
اویاہو اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہرِ ارضیات ٹیری وِلسن کہتے ہیں کہ انٹارکٹیکا کی جو زمین ہزاروں سال سے برف سے ڈھکی ہوئی تھی وہ اب خالی ہونے پر تیزی سے ابھر رہی ہے۔ یہ تبدیلی سیکڑوں سال میں نہیں بلکہ چند عشروں میں رونما ہوئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی حدت میں اضافہ ہوتا رہا اور اِسے گھٹانے کی کوشش نہ کی گئی تو 2500 تک سمندروں کی سطح میں 19.5 میٹر تک اضافہ ہوچکا ہوگا جو بصورتِ دیگر 1.7 میٹر ہوسکتا ہے۔
یونیورسٹی آف میساچوسیٹس کے گلیشیرز سے متعلق امور کے ماہر راب ڈیکونٹو کہتے ہیں کہ اگر ہم ماحول میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں درست اندازے قائم کرنے میں کامیاب ہوں تو متعلقہ اداروں کو جامع اور زیادہ بارآور پالیسیاں بنانے میں غیر معمولی حد تک مدد مل سکتی ہے۔
Comments are closed on this story.