Aaj News

جمعہ, ستمبر 20, 2024  
15 Rabi ul Awal 1446  

جونیر ڈاکٹر کے قتل پر احتجاج سے ملک گیر شورش برپا کرنے کی کوشش

ملزم کی گرفتاری اور قانونی کارروائی کے باوجود احتجاج کا سلسلہ رُکنے کا نام نہیں لے رہا۔
شائع 18 اگست 2024 06:08pm

بھارت کی ریاست مغربی بنگال میں ایک جونیر ڈاکٹر سے زیادتی اور قتل کے نتیجے میں شروع ہونے والی یا شروع کی جانے والی ہنگامہ آرائی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔

یومیہ بنیاد پر احتجاج کیا جارہا ہے اور ریاستی حکومت کو کسی جواز کے بغیر مطعون کیا جارہا ہے۔ مرکزی حکومت نے اس معاملے میں جلتی پر تیل چھڑکنے جیسے اقدامات کیے ہیں۔

کولکتہ کے آرجے کار میڈیکل کالج میں ایک جونیر ڈاکٹر کو وہاں تعینات ایک پولیس اہلکار نے زیادتی کے بعد قتل کردیا تھا۔

سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے ملزم کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور اُس نے اعترافِ جرم بھی کرلیا ہے۔ اس کے خلاف تمام متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے مگر پھر بھی احتجاج ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔

کالج کے سابق پرنسپل تک کو بلاکر پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ اُن سے تین دن تک پوچھا گیا کہ کالج میں سیکیورٹی کے معقول انتظامات کیوں نہیں کیے گئے۔ مودی سرکار اس معاملے کو اچھال کر پورے مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس کی حکومت کے خلاف فضا بنارہی ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کی طلبہ تحریک کو مثال بناکر ریاست بھر کے ڈاکٹرز اور پیرا میڈکس کو ریاستی حکومت کے خلاف کھڑا کردیا گیا ہے۔ خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی چند تنظیمیں بھی اس حوالے سے فعال ہوگئی ہیں۔

اب معاملہ بھارتی سپریم کورٹ بھی اٹھایا جارہا ہے۔ سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ کل اس معاملے کی سماعت کرے گا۔ کئی ریاستوں میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈکس نے ہنگامہ آرائی کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ٓجونیر ڈاکٹر کے قاتل کو عبرت ناک سزا دی جائے۔

مغربی بنگال کی وزیرِاعلیٰ ممتا بینرجی بارہا کہہ چکی ہیں کہ ضروری ہوا تو جونیر ڈاکٹر سی زیادتی اور قتل کے اس کیس میں مجرم ثابت ہونے والے کو پھانسی بھی دی جاسکتی ہے۔

اتوار کو کولکتہ کے مشہورِ زمانہ سالٹ لیک اسٹیڈیم کے باہر دو معروف فٹبال کلبس کے پرستاروں نے جمع ہوکر ہنگامہ آرائی کی اور مطالبہ کیا کہ جونیر ڈاکٹر کے قاتل کو کسی حال میں معاف نہ کیا جائے۔

ایسٹ بنگال اور موہن باگن فٹبال کلبس کے درمیان ڈیورینڈ کپ کا میچ منسوخ کردیا گیا تھا مگر اس کے باوجود دونوں کلبس کے پرستار جمع ہوئے اور ہنگامہ آرائی کی۔ اس موقع پر پولیس اہلکاروں سے ان کی جھڑپیں بھی ہوئیں۔ پولیس سے تصادم میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔

مغربی بنگال میں جونیر ڈاکٹر کے قتل کے بعد سے اب تک ایسی فضا بنادی گئی ہے جس میں بہت سے عناصر اپنی اپنی دکان چمکارہے ہیں۔

احتجاج کرنے والوں نے بنگلا دیش کی صورتِ حال کا حوالہ دے کر ”انقلاب“ کے نعرے بھی لگائے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ احتجاج کا ماحول ایک گنگا ہے جس میں سب حسبِ توفیق اشنان کر رہے ہیں۔

ریاستی حکومت کے لیے ایک قتل انتہائی خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔ مودی سرکاری مخالف سیاسی جماعتوں کی حکومت والی ریاستوں میں احتجاج کو بڑھاوا دے رہی ہے۔

JUNIOR DOCTOR

KOLKATTA PROTEST

RAJ KAR MEDICAL COLLGETE