پی ٹی آئی کے اقبال آفریدی کا خاتون افسر کے لباس پر اعتراض، اسپیکر قومی اسمبلی کا نوٹس، کمیٹی تشکیل
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پی ٹی آئی رکن اسمبلی اقبال آفریدی کی جانب سے خاتون افسر کے لباس پر اعتراض کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
جمعہ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں رکن کمیٹی اقبال آفریدی نے خاتون کے لباس پر اعتراض اٹھایا تھا۔ اجلاس کے دوران رکن قومی اسمبلی اقبال آفریدی نے کہا تھا کہ ’کے الیکٹرک کی خاتون جس لباس میں اجلاس میں شریک تھیں وہ قابل اعتراض ہے، اس طرح کے لباس میں اجلاس میں شرکت نہیں کرنی چاہیے۔‘
اقبال آفریدی نے یہ بھی کہا تھا کہ اجلاس میں خواتین کے لباس کے لیے ایس او پیز ہونے چاہئیں، قائمہ کمیٹی میں لوگ سیکھتے ہیں۔ تاہم اب قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے نوٹس لیتے ہوئے 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی۔
ایاز صادق نے کے-الیکٹرک کی خاتون افسر کے لباس پر کیے گئے اعتراض پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور کمیٹی کے رکن پاکستان تحریک انصاف کے اقبال آفریدی کے مبینہ نازیبا ریمارکس کا نوٹس لیا۔
اسپیکر کی جانب سے قائم کردہ کمیٹی معاملے کی تحقیقات کرے گی، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کمیٹی کے سربراہ ہوں، دیگر اراکین میں عامر ڈوگر، نوید قمر، امین الحق، ملک محمد اور مولانا عبدالغفور حیدری شامل ہیں۔
فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی پارلیمانی پارٹیوں کی 5 خواتین ممبران کو شامل کرنے کی مجاز ہوگی اور 15 روز میں اسپیکر کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
خیال رہے کہ جمعہ کو اقبال آفریدی کی جانب سے خاتون افسر کے لباس پر اعتراض کرنے کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں خاتون کو زدوکوب کرنے کے واقعہ کی مذمت کرتے ہیں، تحریک انصاف خواتین کیلئے تحریک ناانصاف بن چکی ہے، خواتین کو ہراساں کرنا کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔ ’تحریک انصاف اقبال آفریدی کے خلاف ایکشن لے‘۔
اس کے علاوہ پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے بھی پی ٹی آئی رکن کی خاتون نمائندہ کے لباس پر اعتراض کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اقبال آفریدی کا کمیٹی اجلاس میں خاتون کے لباس پر اعتراض افسوسناک اور قابل مذمت ہے، وہ خاتون اپنی قابلیت اور اہلیت کی وجہ سے اس مقام پر پہنچیں ہوں گی، کمیٹی رکن کو خاتون کا احترام کرنا چاہیے تھا۔
Comments are closed on this story.