ایک ہی اسکرب کو مہینوں استعمال نہ کریں ، بیماریاں آپ کو گھیرلیں گی
باورچی خانہ، جہاں ہم روزانہ اپنے کھانے پکانے کے معاملات اور صحت کے لیے انواع واقسام کے کھانے بناتے ہیں، وہیں یہ کچن جراثیم کی آماجگاہ بھی ہے۔ اور اس میں رکھی گئیں صفائی ستھرائی کی اشیاء صحت کی دشمن اور کئی بیماریوں جیسے فوڈ پوائزننگ کا سبب بن سکتی ہیں۔ باورچی کھانے میں برتن دھونے کے لیے استعمال ہونے والا اسکرب بھی اسی میں شمار ہوتا ہے۔
کچن میں استعمال ہونے والا اسفنج برتن دھونے اور انہیں صاف رکھنے کے کام آتا ہے، لیکن بچت کے چکر میں اکثر خواتین مہینوں ایک ہی اسفنج سے برتن دھوتی ہیں تو پھرہوشیارہوجائیں، کیونکہ آپ جانے انجانے میں اپنے خاندان کو بیماریوں کی طرف دھکیل رہی ہیں۔ جہاں صحت ہو،وہاں بچت کو نہیں صحت کو اہمیت دینی چاہیے۔
اگر بارش کے موسم میں کافی اور نمک گیلے ہو جائیں تو کیا کیا جائے؟
اگر آپ بچت کے چکر میں ایسا کرتی ہیں تو پھراپنے پورے خاندان کی صحت کو خراب کرنے کی ذمہ داربننے کے لیے تیار ہوجائیں، کیونکہ مہینوں ایک ہی اسفنج استعمال کرنے سے کھانے کے ذرات اس سے چپک جاتے ہیں۔اور جب یہی ذرات گھلنےلگتے ہیں تو اس پر بیکٹریا پیدا ہو جاتےہیں، جو ہاتھوں کے ذریعےجسم میں پہنچ کر انسان کو بیمار کر سکتے ہیں۔ گھر کے کسی بھی فرد کو فوڈ پوائزننگ ہو سکتا ہے اور وہ قے ، اسہال ، بد ہضمی میں بھی مبتلا ہو سکتا ہے۔
اگر کچن میں اسفنج سے برتن دھونے کے بعد ہاتھ نہ دھوئے جائیں تو اس سے ہاتھوں میں جلن اور، دھبے، بیکٹریل یا فنگل انفیکشن کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔اسی طرح اگرآپ کے ہاتھ میں پہلے سے ہی کوئی چوٹ یا خراش ہو تو یہ خطرہ اوربھی بڑھ سکتا ہے۔
اسکرب یا اسفنج میں موجود ذرات، سانس کے ذریعے پھیپھڑوں میں داخل ہو سکتے ہیں۔ اور سانس کے مسائل جیسے برونکائٹس اور سانس کی شکایت ہو سکتی ہے۔
آپ کو چاہیے کہ کچن اسکرب کو ہردو سے تین ہفتے کے بعد تبدیل کردیں۔ اگر آپ ایسا نہیں کریں گی تومعدے میں انفیکشن کا بھی خطرہ ہوسکتا ہے۔
برتنوں کو دھونے کے بعد اسفنج کو گندا یا گیلا نہ چھوڑیں ،بلکہ انہیں اچھی طرح خشک کرلیں۔ بہتر ہے کہ اسکرب یا اسفنج کو دھوپ میں سکھا دیا جائے، تاکہ بیکٹریا کی افزائش کو روکا جاسکے۔
Comments are closed on this story.