ٹرمپ نے کملا ہیرس کے خلاف اُنہی کی پارٹی کی سابق لیڈر سے مدد طلب کرلی
عجیب و غریب خبریں صرف بھارت سے نہیں آتیں بلکہ اب اس معاملے میں سابق امریکی صدر اور ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ بھی اُس کے شراکت دار ہیں۔ ٹرمپ آئے دن ایسی حرکتیں کرتے رہتے ہیں جن سے خبریں پیدا ہوتی ہیں اور میڈیا والوں کی چاندی ہوتی رہتی ہے۔
سابق امریکی صدر نے صدارتی انتخاب کے اکھاڑے میں اپنی حریف نائب صدر کملا ہیرس کو پچھاڑنے کے لیے اُن پر کیچڑ اچھالنے کا کوئی موقع ضائع نہ کرنے کی قسم کھا رکھی ہے۔
وہ چُن چُن کر ایسی باتیں ڈھونڈ نکالتے ہیں جن کے ذریعے کملا ہیرس کو مطعون کیا جاسکتا ہے۔ اُن کا آبائی تعلق بھارت سے ہے۔ ٹرمپ نے اس حقیقت کو بھی اچھال کر سیاسی تفریق پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اور حیرت انگیز حرکت کی ہے۔ انہوں نے کملا ہیرس سے صدارتی مباحثے میں زیادہ سے زیادہ جاندار وار کرنے کے لیے ڈیموکریٹ پارٹی کی سابق لیڈر تُلسی گبرڈ سے مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ٹرمپ تُلسی کے ساتھ بیٹھ کر طے کریں گے کہ کملا ہیرس کو کہاں کہاں نیچا دکھایا جاسکتا ہے، کن معاملات میں اُنہیں گھیر کر مباحثے کو اپنے حق میں جھکایا جاسکتا ہے۔
لوگوں کو اس بات پر حیرت ہوئی ہے کہ ٹرمپ ڈیموکریٹ امیدوار کو مباحثے میں نیچا دکھانے کے لیے اُنہی کی پارٹی کی سابق لیڈر سے مشاورت کریں گے۔
واضح رہے کہ تُلسی گبرڈ نے 2020 میں صدارتی امیداوار بننے کی کوشش میں ناکامی کے بعد ڈیموکریٹک پارٹی چھوڑ دی تھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تُلسی گبرڈ نے 2019 میں ایک انتخابی مباحثے میں کملا ہیرس کو شدید مشکلات سے دوچار کیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس کے درمیان 10 ستمبر کو مباحثہ ہوگا۔ اس مباحثے کو صدارتی انتخاب کی دوڑ کے لیے کلیدی قرار دیا جارہا ہے۔
ٹرمپ نے سابق ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار صدر بائیڈن کو پہلے صدارتی مباحثے میں بھرپور شکست دی تھی۔ اس مباحثے کے بعد ہی صدر بائیڈن پر اِس قدر تنقید ہوئی کہ وہ صدارتی انتخاب کی دوڑ سے الگ ہی ہوگئے۔
Comments are closed on this story.