ایران نے حملہ کیا نہیں اور اسرائیل کی ٹانگیں کانپنے لگیں
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد مشرقِ وسطیٰ پر جنگ کے بادل اور گہرے ہوگئے ہیں۔ ایرانی حکومت اور اُس کی حمایت یافتہ علاقائی ملیشیا نے انتباہ کر رکھا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا بدلہ لیا جائے گا۔
شمالی اسرائیل پر حزب اللہ اور دیگر گروپوں کے حملے جاری ہیں۔ ایرانی حکومت اب تک اس معاملے میں باضابطہ طور پر سامنے نہیں آئی تاہم اسرائیل کی قیادت کو یہ خوف لاحق ہے کہ خود تیاری کی حالت میں رہ کر ایرانی قیادت اپنے عسکریت پسند گروہوں کے ذریعے اسرائیلی سرزمین پر کونشانہ بناتی رہے گی۔
اسرائیلی قیادت نے برطانیہ اور فرانس کی حکومتوں سے یہ ضمانت چاہی ہے کہ ایران کی طرف سے باضابطہ حملے کی صورت میں وہ مدد کے لیے آگے بڑھیں گی۔ اسرائیلی وزیرِخارجہ کا کہنا ہے کہ ایران سے لڑنے کے لیے ہمیں مدد درکار ہے۔
فرانس اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ آج اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب کا دورہ کرنے والے ہیں تاکہ خطے میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتِ حال کے تناظر میں جامع حکمتِ عملی ترتیب دی جاسکے۔ دونوں وزرائے خارجہ اسرائیلی قیادت سے ملاقات کے دوران اس بات پر زور دیں گے کہ جنگ ٹالنے کے لیے جو کچھ بھی کیا جاسکتا ہے کیا جائے۔
فرانس اور برطانیہ نے جنگ کی صورت میں اسرائیل کے دفاع کے لیے حوالے سے کوئی واضح یقین دہانی نہیں کرائی، کوئی ضمانت نہیں دی ہے تاہم اس بات کا عندیہ ضرور دیا ہے کہ جنگ کو زیادہ سے زیادہ کنٹرول کرنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ خطے میں کشیدگی نہ بڑھے اور کسی بڑی جنگ کی راہ ہموار نہ ہو۔
اسرائیلی وزیرِخارجہ اسرائیلی کیٹز، فرانسیسی وزیرِخارجہ اسٹیفن سیجورن اور برطانوی وزیرِخارجہ ڈیوڈ لیمی کے درمیان بات چیت کے ساتھ ساتھ آج ہی تل ابیب میں سلامتی سے متعلق تین رکنی کابینہ کا بھی اجلاس ہو رہا ہے۔ اس اجلاس کا مقصد خطے کی مجموعی صورتِ حال اور اسرائیل کو درپیش خطرات کا جائزہ لے کر جامع حکمتِ عملی ترتیب دینا ہے۔
Comments are closed on this story.